نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

۳۳ مطلب با موضوع «منقبتیں» ثبت شده است

Tuesday, 16 June 2020، 01:10 PM

فاطمہ زہرا ع

شہہ لولاک کی آنکھوں کا تارا فاطمہ زہرا۔۔
بشر کی شکل و صورت میں ہے حورا فاطمہ زہرا۔۔

کنیت کر رہی ام الائمہ کی یہی روشن۔۔
تیری گودی اماموں کا ادارہ فاطمہ زہرا۔۔

حدیث بضعتہ منی گواہی دے رہی اب تک۔۔
محمد مصطفی کے دل کا پارہ فاطمہ زہرا۔۔۔

تمھاری دیکھ کر شان سخاوت رب اکبر نے۔۔
کہ سورہ دہر کا پورا اتارا فاطمہ زہرا۔۔۔۔

ارے او نا سمجھ غاصب اگر تو مانگ ہی لیتا۔۔
فدک دیتا تجھے سارے کا سارا فاطمہ زہرا۔۔۔

اتر کر تیری چوکھٹ پر کہا تھا یہ ستارے نے۔۔
بنا تیرے علی بھی ہے ادھورا فاطمہ زہرا۔۔

رضی اللہ کی اسکو سند مل ہی نہیں سکتی۔۔۔
دکھایا جس نے بھی گر دل تمھارا فاطمہ زہرا۔۔۔

خدا سھ گفتگو اور مشورے کا اک ذریعہ ہے۔۔
تیری تسبیح کا ہی استخارہ فاطمہ زہرا۔۔

ستایا مصطفی کو جب بھی احساس یتیمی نے۔۔
تجھے ام ابیھا ہی پکارا فاطمہ زہرا۔۔

پدر ہے شافع محشر تو خود بانوئے محشر ہے۔۔۔
شفاعت کرنا نوری کی خدارا فاطمہ زہرا۔۔
کلام: محمد ابراہیم

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 16 June 20 ، 13:10
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 16 June 2020، 01:03 PM

نام زہرا کا

طرحی مصرع:
ادب سے انبیاء لیتے ہیں نام زہرا کا

کلام: محمد ابراہیم نوری

قصیدہ کیا لکھے مجھ سا غلام زہرا کا۔۔
قصیدہ گو ہے رسول انام زہرا کا۔۔

ہے آشکار اسی سے مقام زہرا کا۔۔
ادب سے انبیاء لیتے ہیں نام زہرا کا۔۔

رقم قلم سے نہ ہوتا کوئی بھی حرف ثنا۔۔
نہ ہوتا ہم پہ جو لطف مدام زہرا کا۔۔

عطا ہو رزق سخن ہر گھڑی مجھے یا رب ۔۔
کہ ذکر کر سکوں میں صبح و شام زہرا کا۔۔

وہ دو جہاں میں علیہ السلام ہو جائے۔۔
وہ جس کے حق میں ہو آیا سلام زہرا کا۔۔

نگاہ اہل ادب میں وہ بے ادب ہوگا۔۔
بنا وضو کے جو لیتا ہے نام زہرا کا۔۔

بھلائے بیٹھی ہے امت رسول کی سنت۔۔
کیا نبی نے تھا صد احترام زہرا کا۔۔

فلک سے آتے تھے اہل فلک زمین تلک۔۔
انہیں پسند تھا بے حد طعام زہرا کا۔۔

وہ اجنبی کو نہ ہی اجنبی اسے دیکھے۔۔
برائے صنف نساء ہے پیام زہرا کا۔۔

وہ انقلاب خمینی ہو یا قیام حسین۔۔
حقیقتا ہے یہ دونوں قیام زہرا کا۔۔

اتر کے سورہء کوثر نے کر دیا ثابت۔۔
جواب طعنہء ابتر ہے نام زہرا کا۔۔

پئے امام زمانہ ہے اسوہء کامل۔۔
قسم خدا کی ہر اک نقش گام زہرا کا۔۔

امام بارہ پہ حجت ہیں بنت شاہ اممم۔۔
اسی سے جان لو عالی مقام زہرا کا۔۔

ہے خاک کربوبلا اس لئے بھی خاک شفا۔۔
کہ خون اس میں ہوا انضمام زہرا کا۔۔

بشکل قائم آل نبی زمانے میں۔۔
ہے جاری آج بھی فیضان عام زہرا کا۔۔

پئے حصول شفاعت یہ شرط ہے نوری۔۔
مثال حر تو بھی دامن، لے تھام زہرا کا۔۔

کلام محمد ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 16 June 20 ، 13:03
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 16 June 2020، 12:57 PM

زہرا

دختر شاہ مرسلیں زہرا
مظہر صادق و امیں زہرا

تیرے مدحت گروں میں ہے شامل
خود ہی خلاق عالمیں زہرا۔۔

تیری خاطر بنے ہیں رب کی قسم
یہ زماں اور یہ زمیں زہرا۔

اس سے راضی خدا نہیں ہوگا
جس سے راضی اگر نہیں زہرا

مادر محسن و حسین و حسن
ہوگی خود کس قدر حسیں زہرا۔

اور دنیا میں کوئی ہے ہی نہیں
ہے فقط ام مومنیں زہرا

تیری اولاد سے خدا کی قسم
پر ہے ہر گوشہء زمیں زہرا۔۔

بنت کاظم کا دیکھ کر روضہ
یوں لگا ہے یہیں کہیں زہرا۔۔

علم_ آیندہ کا سمندر ہے
یہ ترا مصحف مبیں زہرا

شہہ کی مجلس جھاں بھی برپا پے۔۔
واں پہ جاتی ہے بالیقیں زہرا۔۔

تیری چوکھٹ پہ حاضری کے لئے۔۔
خم ہے نوری کی پھر جبیں زہرا۔۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 16 June 20 ، 12:57
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 15 June 2020، 07:11 PM

مدح امام حسن ع

مدح امام حسن مجتبی ع

مجھ پر یہ خاص چشمِ عنایت حسن کی ہے..
میرے لبوں پہ آج جو مدحت حسن کی ہے

خورشید روز حشر کی حدت کا خوف نئیں
سر پر ہمارے چادر رحمت حسن کی ہے

عظمت مہ صیام کی دو بالا کیوں نہ ہو
ماہ صیام میں جو ولادت حسن کی ہے

آئینہء صفات محمد حسن کی ذات
یعنی نبی کی نعت یہ مدحت حسن کی ہے

سچ ہے کہ ایسے شخص کا مجھول ہے نسب...
لوگو وہ جسکے دل میں عداوت حسن کی ہے....

مولا حسن بھی سیّدِ شُبّانِ خلد ہیں 
نہر لبن حسن کی ہے جنت حسن کی ہے....

کربوبلا میں حضرتِ قاسم کی شکْل میں..
اہلِ نظر یہ کہتے ہیں شرکت حسن ہے....

جس سے ملا  جہاں کو قرینہ حیات کا...
وہ مشعل حیات بھی  سیرت حسن کی ہے...  
  
آواز دے رہا ہے یہی سفرہء حسن
مشہورِ کائنات ضیافت حسن کی ہے

کرتے ہیں جس پہ شام وسحر رشک کل ملک
کچھ ایسی شاندار عبادت حسن کی ہے

میرا موالیان حسن سے ہے یہ سوال
پیش نگاہ کیا رہ طاعت حسن کی ہے؟

تیغِ قلم  سے وار  کیا میرِ  شام پر
اللہ رے کیا فہم و فراست حسن کی ہے  

سمجھو کہ اس نے اجر رسالت ادا کیا
نوری وہ جس کے دل میں مودت حسن کی ہے

کلام : محمد ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 15 June 20 ، 19:11
محمد ابراہیم نوری نوری

"سارا کا فخر نازش مریم ہیں فاطمہ"
طرحی مشاعرہ 
حسینیہ امام صادق ع قم
منجانب طلاب ہند مقیم قم


الطاف ہم پہ تیرے جو پیہم ہیں فاطمہ
تیری ثنا میں لب کشا پھر ہم ہیں فاطمہ

بنت جناب مرسل اعظم ہیں فاطمہ
شہکار دست خالق عالم ہیں فاطمہ

اللہ رے کس درجہ مکرم ہیں فاطمہ
اسرار کبریا کی ہاں محرم ہیں فاطمہ

آمد ہے بنت شاہ رسولاں کی اس لئے
رقصاں بصد خوشی سبھی عالم فاطمہ ہیں

آئینہء خدیجہ بھی عکس رسول  بھی۔۔۔
ماں باپ کی صفات کا سنگم ہیں فاطمہ

ام ابیھا،ام آ ئمہ ہیں اس لئے۔۔۔۔
سارا کا فخر نازش مریم ہیں فاطمہ

آواز دے رہی ہے ہیں یہ قرآں کی آیتیں
وجہ قبول توبہء آدم ہیں فاطمہ۔۔۔۔۔۔۔

حق اور  دفاع امر لایت کے واسطے
عالی ہمم اور  عالی مصمم ہیں فاطمہ

حیران ہیں بہت بن مریم یہ دیکھ کر
زخم دل رسول کا مرہم ہیں فاطمہ

کھائیں علی نے نان جویں تیرے ہاتھ کی
بازو علی کے اس لئے محکم ہیں فاطمہ 

تشنہ لبئ شاہ شہیداں کی یاد میں
جاری ہماری آنکھوں سے زمزم ہیں فاطمہ

تیرے پسر کے پیچھے پڑھیں تاکہ وہ نماز
صدیوں سے منتظر بن مریم ہیں فاطمہ

جن کے ستم سے آنکھیں تری نم ہیں فاطمہ
 وہ سب کے سب غذائے جھنم ہیں فاطمہ
 
جب سے جوار فاطمہء قم نصیب ہے
ایسا لگا کہ تیرے قریں ہم ہیں فاطمہ

جس طرح شب قدر و الم لام میم ہیں
یوں ماورائے فکر دو عالم ہیں فاطمہ

بے شک وہ جنکےنوری معلم رسول پیں
وہ منفرد جہاں میں معلم ہیں فاطمہ

محمد ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 15 June 20 ، 19:03
محمد ابراہیم نوری نوری