مجھ پر یہ خاص چشمِ عنایت حسن کی ہے..
میرے لبوں پہ آج جو مدحت حسن کی ہے
خورشید روز حشر کی حدت کا خوف نئیں
سر پر ہمارے چادر رحمت حسن کی ہے
عظمت مہ صیام کی دو بالا کیوں نہ ہو
ماہ صیام میں جو ولادت حسن کی ہے
آئینہء صفات محمد حسن کی ذات
یعنی نبی کی نعت یہ مدحت حسن کی ہے
سچ ہے کہ ایسے شخص کا مجھول ہے نسب...
لوگو وہ جسکے دل میں عداوت حسن کی ہے....
مولا حسن بھی سیّدِ شُبّانِ خلد ہیں
نہر لبن حسن کی ہے جنت حسن کی ہے....
کربوبلا میں حضرتِ قاسم کی شکْل میں..
اہلِ نظر یہ کہتے ہیں شرکت حسن ہے....
جس سے ملا جہاں کو قرینہ حیات کا...
وہ مشعل حیات بھی سیرت حسن کی ہے...
آواز دے رہا ہے یہی سفرہء حسن
مشہورِ کائنات ضیافت حسن کی ہے
کرتے ہیں جس پہ شام وسحر رشک کل ملک
کچھ ایسی شاندار عبادت حسن کی ہے
میرا موالیان حسن سے ہے یہ سوال
پیش نگاہ کیا رہ طاعت حسن کی ہے؟
تیغِ قلم سے وار کیا میرِ شام پر
اللہ رے کیا فہم و فراست حسن کی ہے
سمجھو کہ اس نے اجر رسالت ادا کیا
نوری وہ جس کے دل میں مودت حسن کی ہے
کلام : محمد ابراہیم نوری
الطاف ہم پہ تیرے جو پیہم ہیں فاطمہ
تیری ثنا میں لب کشا پھر ہم ہیں فاطمہ
بنت جناب مرسل اعظم ہیں فاطمہ
شہکار دست خالق عالم ہیں فاطمہ
اللہ رے کس درجہ مکرم ہیں فاطمہ
اسرار کبریا کی ہاں محرم ہیں فاطمہ
آمد ہے بنت شاہ رسولاں کی اس لئے
رقصاں بصد خوشی سبھی عالم فاطمہ ہیں
آئینہء خدیجہ بھی عکس رسول بھی۔۔۔
ماں باپ کی صفات کا سنگم ہیں فاطمہ
ام ابیھا،ام آ ئمہ ہیں اس لئے۔۔۔۔
سارا کا فخر نازش مریم ہیں فاطمہ
آواز دے رہی ہے ہیں یہ قرآں کی آیتیں
وجہ قبول توبہء آدم ہیں فاطمہ۔۔۔۔۔۔۔
حق اور دفاع امر لایت کے واسطے
عالی ہمم اور عالی مصمم ہیں فاطمہ
حیران ہیں بہت بن مریم یہ دیکھ کر
زخم دل رسول کا مرہم ہیں فاطمہ
کھائیں علی نے نان جویں تیرے ہاتھ کی
بازو علی کے اس لئے محکم ہیں فاطمہ
تشنہ لبئ شاہ شہیداں کی یاد میں
جاری ہماری آنکھوں سے زمزم ہیں فاطمہ
تیرے پسر کے پیچھے پڑھیں تاکہ وہ نماز
صدیوں سے منتظر بن مریم ہیں فاطمہ
جن کے ستم سے آنکھیں تری نم ہیں فاطمہ
وہ سب کے سب غذائے جھنم ہیں فاطمہ
جب سے جوار فاطمہء قم نصیب ہے
ایسا لگا کہ تیرے قریں ہم ہیں فاطمہ
جس طرح شب قدر و الم لام میم ہیں
یوں ماورائے فکر دو عالم ہیں فاطمہ
بے شک وہ جنکےنوری معلم رسول پیں
وہ منفرد جہاں میں معلم ہیں فاطمہ
محمد ابراہیم نوری