Thursday, 2 July 2020، 08:49 PM
جو چاشنی کلام_خدائے رضا ع میں ہے
مدحت امام رضا ع
جو چاشنی کلام_خدائے رضا میں ہے
وہ لطف و کیف، مدح و ثنائے رضا میں ہے
نام رضا پہ غور کیا جب تو یہ کھلا
مرضئ کردگار رضائے رضا میں ہے
جھک کر سلام کرتے ہیں اہل جہاں مجھے
شان_ شہنشہی یہ گدائے رضا میں ہے
جاری کیا لبوں پہ"انا من شروطہا"
کوئی تو راز قول و صدائے رضا میں ہے
مشہد، رضا کا چھوڑ دوں، جی چاہتا نہیں
کیسی کشش یہ شہر ولائے رضا میں ہے
دنیا کے بادشاہوں کو بھی وہ عطا کرے
جو شخص بھی حصار_ عطائے رضا میں ہے
گر دے دیا جواب طبیبوں نے،کیا ہوا؟
جاو، شفا تو دار_ شفائے رضا میں ہے
اخت_ رضا کے شہر میں جو بھی مقیم ہو
وہ شخص تو حدود_ ولائے رضا میں ہے
دعبل کو خوف_ ظلمت_ مرقد ہو کس لئے
محفوظ جب وہ حصن_ قبائے رضا میں ہے
دل میں طعام_ خلد کی اب آرزو نہیں
نوری جو میہمان سرائے رضا میں ہے
کلام محمد ابراہیم نوری قمی
09360903756فون:
20/07/02