نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

۱ مطلب در آگوست ۲۰۲۲ ثبت شده است

سلام 
کربلا کیا ہے؟ سنو میری زبانی ہائے
رنج و غم سے ہے یہ بھرپور کہانی ہائے

جانبِ آبِ رواں جب کبھی میں دیکھتا ہوں 
آنکھیں کرتی ہیں مری اشک فشانی ہائے

شہہ کے سب دوست حبیب ایسے بہادر نکلے
عابس و جون ہوں یا مسلم و ہانی ہائے

ظلم کی زد پہ ہے اب خشک گلوئے اصغر 
تیرِ سہ شعبہء ظالم کی گرانی ہائے

کیسے دے دوں تمہیں مرنے کی اجازت قاسم ؟
حسنِ سبز قبا کی ہو نشانی ہائے

تاکہ اسلام، محمد کا جواں رہ جائے
کی ہے قرباں علی اکبر کی جوانی ہائے 

اے خدا چادر زینب کی حفاظت کرنا
کٹ چکے رن میں یدِ حیدرِ ثانی ہائے

رو کے کہتی ہے یہی آج بھی ہر موج فرات
ہائے شبیر تری تشنہء دہانی ہائے

یہی کہتا ہے جو سنتا ہے کلام نوری
چشم بد دور تری شعلہ بیانی ہائے

محمد ابراہیم نوری 

۸ محرم الحرام ۱۴۴۴ ھ
۴:۳۰ بجے دن

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 August 22 ، 18:31
محمد ابراہیم نوری نوری