نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Thursday, 28 October 2021، 03:59 PM

ابراہیم طالب سا شرف رکھتا ہوں

نعت

نعت گوئی سے شغف رکھتا  ہوں
ابوطالب  سا شرف رکھتا ہوں

وقت تحریر ثنائے احمد 
رخ مدینے کی طرف رکھتا ہوں 

گوہر نعت نبی پر ہے نظر
کب نگاہوں میں خذف رکھتا ہوں 

مقصد شاعری مدح آقا
یعنی پاکیزہ ہدف رکھتا ہوں 

حب سرکار دو عالم سے میں 
ضو فشاں دل کا صدف رکھتا ہوں 

یا نبی آپ کی خاطر دل میں
الفت شاہ نجف رکھتا ہوں ۔۔

محمد ابراہیم نوری۔۔۔۔۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 15:59
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 16 June 2020، 01:41 PM

کربوبلائے زینب س

زینب ع

ہوگئی مجھ پہ سوا چشم عطائے زینب
 میرےہونٹوں پہ بھی جاری ہے ثنائے زینب

 

اس سے راضی ہے خدا جس سے بھی راضی بی بی
مرضیء رب کی ہے میزان رضائے زینب

 

 کربلا  کر بو بلا  تیری  بقا  کی  خاطر
ہاں ضروری تھی بہت کرب و بلائے زینب

 

 آج  بھی کربوبلا  سے  یہ صدا آتی ہے
دین  اسلام  ہے  ممنون  ردائے  زینب

 

بے  ردا  زینب  کبری  کو  خدارا  نہ کہو
کیا  نہیں  چادر  تطہیر  ردائے  زینب؟

 

شام و کوفہ کی فصیلوں نے گواہی دی ہے
ظلم پہ آج بھی حاکم ہے صدائے زینب
 
مصلحت تھی یہ خدا کی جو نہیں معصومہ
ورنہ دیکھی نہ سنی کوئی خطائے زینب؟

 

شکر و اخلاص و وفا،صبر و شجاعت،ہمت
کربلا میں تھے یہی نوری عصائے زینب

محمد ابراہیم نوری۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 16 June 20 ، 13:41
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 2 October 2023، 03:13 PM

نعت رسول ص س2023

یا نبی پڑھ کے خود پہ دم کیجے
دور دل سے ہر اک الم کیجے
 
بے زباں کو ابھی زباں مل جائے
ِاے لسان خدا کرم کیجے

مصحف نعت سامنے رکھ کر
نعت خوانی بہ چشم نم کیجیے

منقبت بھی علئ اکبر کی
باب نعت نبی میں ضم کیجے

خامہء خاکی نعت کیا لکھے
مجھ کو نوری عطا قلم کیجے

دل میں ہے شوق نعت تو سرکو
ابو طالب کے آگے خم کیجیے

شرط ہے یہ برائے نعت نبی
پہلے مدح علی رقم کیجے

ہیں نبی غم گسار غمزدگاں
حشر کا نوری کچھ نہ غم کیجے

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 October 23 ، 15:13
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 18 July 2023، 04:21 PM

سلام یا حسین)ابراہیم نوری(

سلام  یا حسین ع

دل مچلتا ہی رہا  پیہم کہا  جب یا حسین 
میری آنکھیں ہوگئیں زم زم کہا جب یا حسین

دل غمِ دنیا کے باعث تھا بہت غمگیں مگر
دور دل سے ہوگیا ہر غم کہا جب یا حسین

اِسمِ اعظم سا اثر رکھتا ہے یہ نامِ عظیم
آگئے دشمن پہ غالب ہم کہا جب یا حسین

تین شعبان معظم ہو کہ عاشورا کا دن
چشم مومن ہوگئی پرنم کہا جب یا حسین

نام یہ حد سے سوا ہے حاملِ سوز و گُداز
نم ہوا تب دیدہء شبنم  کہا جب یا حسین

فِطرُسِ بے پر فضا میں یہ صدا دیتا رہا
پر فراہم ہوگئے اس دم کہا جب یا حسین

ابن مریم ابن زہرا کی مسیحائی بھی دیکھ
دردِ عصیاں کو ملا مرہم کہا جب یا حسین

ہر یزیدِ وقت پر سکتہ سا طاری ہوگیا
کربلائی فوج نے باہم کہا جب یا حسین

ہوگئے خوشحال سن کر سب حسینی یہ صدا
ہر یزیدی ہوگیا برہم کہا جب یا حسین

کل جو بُزدل تھا ستم سے خوف کھاتا تھا بہت
ہوگیا ہے آج وہ ضیغم کہا جب یا حسین

ہوگیا آدم سے خاتم تک بہ جز آلِ یزید
ہم نوا نوری کا  ہر عالم  کہا جب یا حسین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 July 23 ، 16:21
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 29 June 2023، 08:30 PM

تیری الفت کا آشیانہ کیا

تازہ غزل
 
تیری اُلفت کا آشیانہ کیا 
غیر سے دل کو آشنا نہ کیا
 
عشق میں تیرے شعر کہتا رہا 
عشق بھی میں نے شاعرانہ کیا
 
آج تک آپ نے سنا یہ کبھی
گلُ ہوا نے کوئی دِیا نہ کیا
 
پردہء غیب کے مکیں تجھ سے
عشق کب ہم نے غائبانہ کیا
 
جب بھی جُھلسانا چاہا سورج نے
ماں کے آنچل کو شامیانہ کیا
 
تیرا ایمان ہی خدا پہ نہ تھا 
تجھ پہ تکیہ اے ناخدا نہ کیا
 
تیری منزل بدن تھا سو تو نے
منتخب دل کا راستہ نہ کیا
 
دشمن جاں کو آج دے کے دُعا
کام میں نے پیمبرانہ کیا
 
دل لگا کر کیا ہے اس نے عشق 
کام عاشق نے عاقلانہ کیا
 
اُس پہ نوریؔ عمل کیا  ہےکبھی 
جو سخن تو نے عالمانہ کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابراہیم نوریؔ
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 June 23 ، 20:30
محمد ابراہیم نوری نوری

سلام 
کربلا کیا ہے؟ سنو میری زبانی ہائے
رنج و غم سے ہے یہ بھرپور کہانی ہائے

جانبِ آبِ رواں جب کبھی میں دیکھتا ہوں 
آنکھیں کرتی ہیں مری اشک فشانی ہائے

شہہ کے سب دوست حبیب ایسے بہادر نکلے
عابس و جون ہوں یا مسلم و ہانی ہائے

ظلم کی زد پہ ہے اب خشک گلوئے اصغر 
تیرِ سہ شعبہء ظالم کی گرانی ہائے

کیسے دے دوں تمہیں مرنے کی اجازت قاسم ؟
حسنِ سبز قبا کی ہو نشانی ہائے

تاکہ اسلام، محمد کا جواں رہ جائے
کی ہے قرباں علی اکبر کی جوانی ہائے 

اے خدا چادر زینب کی حفاظت کرنا
کٹ چکے رن میں یدِ حیدرِ ثانی ہائے

رو کے کہتی ہے یہی آج بھی ہر موج فرات
ہائے شبیر تری تشنہء دہانی ہائے

یہی کہتا ہے جو سنتا ہے کلام نوری
چشم بد دور تری شعلہ بیانی ہائے

محمد ابراہیم نوری 

۸ محرم الحرام ۱۴۴۴ ھ
۴:۳۰ بجے دن

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 August 22 ، 18:31
محمد ابراہیم نوری نوری
 
تازہ غزل 
 
کلفت نقل مکانی  سے جدا کیسے کروں ؟
خود کو اس غم کی گرانی سے جدا کیسے کروں؟
 
دشمنی  اپنی جگہ رات کی ظلمت  سے مری 
رات کو رات کی رانی  سے جدا کیسے کروں؟
 
رنگ آیا ہے حقیقت کا ترے ہونے سے
تجھکو اس جھوٹی کہانی  سے جدا کیسے کروں؟
 
عشق تو عہد جوانی کا  تقاضا ہے میاں 
عشق کو عہد جوانی سے جدا کیسے کروں؟
 
میں تمنائی ہوں دنیائے بقا کا لیکن 
خود کو اس عالم فانی  سے جدا کیسے کروں؟
 
مجھ سے  مچھلی کا تڑپنا نہیں دیکھا جاتا
میں کسی مچھلی کو پانی سے جدا کیسے کروں؟ 
 
مجھ کو معلوم ہے تکلیف جدائی کیا ہے؟
اک دوانے کو دوانی  سے جدا کیسے کروں؟
 
ایک دوجے کے لئے لازم و ملزوم ہیں یہ 
لفظ کو نوری معانی سے جدا کیسے کروں؟ 
 
 
محمد ابراہیم نوری
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 June 22 ، 20:41
محمد ابراہیم نوری نوری