نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Friday, 19 June 2020، 07:16 PM

غزل 10

تازہ غزل
 
ایک دہلیز پہ پیشانی جھکا رکھی ہے
آبرو اپنی زمانے میں بچا رکھی ہے........
 
حق و باطل کے میاں فیصلہ آساں ہوگا
جس نے بھی پیش نظر کربوبلا رکھی ہے
 
شہر یہ شہر خموشاں کی طرح کیوں ہے خموش
کیا تکلم  پہ بھی پابندی لگا رکھی ہے۔۔۔۔۔۔
 
اپنی شہرت پہ نہ اترا اے طبیب ناداں۔۔۔۔
ترے ہاتھوں میں خدا ہی نے شفا رکھی ہے
 
صرف صحرا کا تصور ہی کیا تھامیں نے 
اس تصور نے مری پیاس بڑھا رکھی ہے
 
اب تو چہرے بھی میں پڑھ پڑھ کے بتا سکتا ہوں
تیغ داماں تلے, کس کس نے چھپا رکھی ہے
 
لب پہ دریا کے  ہوا تیز چلا کرتی ہے.....
شمع ساحل پہ یہ پھر کس نے جلا رکھی ہے
 
اب امیروں کا ارادہ ہے اجاڑیں اسکو
ایک بستی جو غریبوں نے بسا رکھی ہے
 
ہر بہو کا یہ گلہ شکوہ بجا ہے کہ نہیں؟
آگ ہر ساس نے ہر گھر میں لگا رکھی ہے
 
باپ کا سایہ ابھی سر پہ ترے قائم ہے
شکل کیوں تو نے یتمیوں سی بنا رکھی ہے
 
تیرے ہر قول و عمل میں ہے تصادم واعظ
سر پہ پھر کس لئے دستار سجا رکھی ہے؟
 
رابطہ توڑ بھی سکتا نہیں اس سے نوری
مصلحت پر جو تعلق کی بنا رکھی ہے
موافقین ۰ مخالفین ۰ 20/06/19
محمد ابراہیم نوری نوری

نظرات (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی