نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

۸ مطلب با موضوع «حمد و نعت» ثبت شده است

Thursday, 29 June 2023، 08:30 PM

تیری الفت کا آشیانہ کیا

تازہ غزل
 
تیری اُلفت کا آشیانہ کیا 
غیر سے دل کو آشنا نہ کیا
 
عشق میں تیرے شعر کہتا رہا 
عشق بھی میں نے شاعرانہ کیا
 
آج تک آپ نے سنا یہ کبھی
گلُ ہوا نے کوئی دِیا نہ کیا
 
پردہء غیب کے مکیں تجھ سے
عشق کب ہم نے غائبانہ کیا
 
جب بھی جُھلسانا چاہا سورج نے
ماں کے آنچل کو شامیانہ کیا
 
تیرا ایمان ہی خدا پہ نہ تھا 
تجھ پہ تکیہ اے ناخدا نہ کیا
 
تیری منزل بدن تھا سو تو نے
منتخب دل کا راستہ نہ کیا
 
دشمن جاں کو آج دے کے دُعا
کام میں نے پیمبرانہ کیا
 
دل لگا کر کیا ہے اس نے عشق 
کام عاشق نے عاقلانہ کیا
 
اُس پہ نوریؔ عمل کیا  ہےکبھی 
جو سخن تو نے عالمانہ کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابراہیم نوریؔ
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 June 23 ، 20:30
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 28 October 2021، 04:08 PM

جانتے ہیں

نعت حبیب کبریا ص
 
نبی کو مظہر اوصاف داور جانتے ہیں
ہم ان کے نقش پا کو اپنا رہبر جاتے ہیں
 
محمد کس سے راضی اور کس کس سے خفا تھے
یہ اہل بیت احمد سب سے بہتر جانتے ہیں
 
بقول مصطفی  لازم ہیں جب قرآن و عترت
فقط قرآں کو کافی آپ کیونکر جانتے ہیں
 
غلامئ شہہ بطحا میں کیا کیا رفعتیں ہیں
جناب بوزر و سلمان و قنبر جانتے ہیں
 
پئے حاجت روائی ہم غلامان_ محمد
ہیں جسے چودہ دروازے وہی گھر جانتے ہیں
 
ہمیں خود ساختہ مکتب کی حاجت ہی بھلا کیا
خدا کا شکر، شہر _علم کا در جانتے ہیں
 
جو معراج محمد کو نگاہ شک سے دیکھے
حدود دین سے ہم اسکو باہر جانتے ہیں
 
رہے محروم جو چشم بصرت سے جہاں میں
وہ اندھے آپ کو اپنے برابر جانتے ہیں
 
لہو سے خنجر و تیغ و تبر سے جیتنے کا
جداگانہ ہنر سبط پیمبر جانتے ہیں
 
وہ اک ذرہ  ہے خاک پائے احمد  کا اے نوری
جہاں  والے جسے خورشید  خاور جانتے ہیں۔۔
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 16:08
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 28 October 2021، 04:02 PM

نعت رسول مقبول ص

نعت رسول ص
 
گویا وہ انگوٹھی میں نگینہ نہیں رکھتا
دل میں جو بشرحب مدینہ نہیں رکھتا
 
جس ماہ میں پیدا ہوئے محبوب دو عالم 
اس جیسا شرف کوئی مہینہ نہیں رکھتا
 
وہ جسکی نگاہوں میں نہیں اسوہ نبی کا
وہ زندگی جینے کا قرینہ نہیں رکھتا
 
سینے میں ہے دل، دل میں ہے عشق شہہ بطحا 
خالی کبھی گوہر سےمیں سینہ  نہیں رکھتا 
 
دنیا میں محمد کا گھرانہ ہی جدا ہے
لچپال گھرانہ ہے محمد کا گھرانہ
ہاں رکھتا ہے ہونٹوں پہ کبھی نہ نہیں رکھتا 
 
خورشید رسالت سے جودل ہوگا منور
خورشید کی کرنوں سے وہ کینہ نہیں رکھتا 
 
ہو جائے گا غرقاب  مثال پسر نوح
طوفاں میں جو احمد سا سفینہ نہیں رکھتا 
 
معراج نبوت پہ یقیں کر نہیں سکتا
سینے میں جو نوری دل بینا نہیں رکھتا
 
محمد ابراہیم نوری ۔۔۔۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 16:02
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 28 October 2021، 03:59 PM

ابراہیم طالب سا شرف رکھتا ہوں

نعت

نعت گوئی سے شغف رکھتا  ہوں
ابوطالب  سا شرف رکھتا ہوں

وقت تحریر ثنائے احمد 
رخ مدینے کی طرف رکھتا ہوں 

گوہر نعت نبی پر ہے نظر
کب نگاہوں میں خذف رکھتا ہوں 

مقصد شاعری مدح آقا
یعنی پاکیزہ ہدف رکھتا ہوں 

حب سرکار دو عالم سے میں 
ضو فشاں دل کا صدف رکھتا ہوں 

یا نبی آپ کی خاطر دل میں
الفت شاہ نجف رکھتا ہوں ۔۔

محمد ابراہیم نوری۔۔۔۔۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 15:59
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 28 October 2021، 03:51 PM

نعت(طرحی)

نعت رسول مقبول  ص 
 
سب امتئ  شاہ امم دیکھ رہے ہیں 
با دیدہء  نم انکا حرم دیکھ رہے ہیں
 
بن مانگے ملا کرتا ہے جس باب عطا سے
لب بستہ وہی باب کرم دیکھ رہے ہیں
 
حسنین و علی، فاطمہ زہرا و محمد 
ہم باب جناں پر یہ رقم دیکھ رہے ہیں
 
پا لیں گے وہی منزل عرفان محمد 
سلمان کے جو نقش قدم دیکھ رہے ہیں
 
ہے پشت رسالت پہ جہاں مہر نبوت
واں نقش قدم شاہ  کے ہم دیکھ رہے ہیں
 
عقبی میں بھی دیکھیں گے  محمد نے جو چاہا
دنیا میں خیابان ارم دیکھ رہے ہیں
 
پایا نہ محمد سے علم  جن کے بڑوں نے
 وہ دیدہء حسرت سے علم دیکھ رہے ہیں
 
وہ مصحف کردار محمد بھی تو دیکھیں 
سرکار کی زلفوں کے جو خم دیکھ رہے ہیں
 
کچھ نار پرستوں نے کہا کیسے بجھائیں ؟
"اک شیشے میں دو نور بہم دیکھ رہے ہیں"
 
چلتے نہیں جونقش کف پائے نبی پر
آقا کے وہ کیوں نقش قدم دیکھ رہے ہیں؟
 
نوری جو ادا اجر رسالت نہیں کرتے
 وہ خواب میں کیوں باغ ارم دیکھ رہے ہیں
 
ابراہیم نوری 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 15:51
محمد ابراہیم نوری نوری