نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

۲ مطلب در دسامبر ۲۰۲۱ ثبت شده است

Monday, 27 December 2021، 03:43 PM

انتہائے عشق

غزل 2
 
یہ ابتدائے عشق ہے یا انتہائے عشق؟
دیتا ہے کوئی دار سے ہنس کر صدائے عشق
 
کہتے ہیں لوگ مجھکو فقیر و گدائے عشق
کشکول میں ہیں میرے فقط سکہ ہائے عشق
 
نفرت کی نذر کیوں کروں اپنی حیات دل
 یہ دل عطا ہوا ہے مجھے بس برائے عشق
 
ممکن نہیں کہ ٹھہرے یہاں کاروان عقل
ہے صاحبان  دل سے ہی مختص سرائے عشق
 
پوچھا خرد سے حضرت اقبال نے یہی 
کودا ہے کوئی آگ میں کیا ماسوائے عشق؟
 
عشاق کی نگاہ میں دل کے مریض ہیں
رکھتے ہیں دل  میں بغض جو نوری بجائے عشق
 
محمد ابراہیم نوری 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 December 21 ، 15:43
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 27 December 2021، 03:15 PM

قبائے عشق

تازہ غزل 
 
اہل ہوس سے اسکو بچا لے خدائے عشق
تن پر سجی ہوئی ہے مرے جو قبائے عشق
 
کار عبث ہے  اہل خرد سے یہ پوچھنا 
اہل جنوں سے پوچھئے رمز بقائے عشق
 
آنکھوں میں نم ہے، بال پریشاں,گریباں چاک
کیسے تجھے کہوں نہ بھلا مبتلائے عشق
 
یہ بوالہوس،حریص اسے کیا گرائیں گے؟
دل کی زمیں پہ رکھی گئی ہے بنائے عشق
 
نام و نشان شہر ہوس کب کا مٹ چکا
باقی ہے آب و تاب سے کربوبلائے عشق
 
بعض و ستم کی دھوپ سے خائف نہیں ہوں میں 
سودائے عشق سر میں ہے سر پر لوائے عشق
 
وہ چاہتا ہے زندہ رہوں بعد مرگ بھی
ساقی پلادے نوری کو جام بقائے عشق
 
محمد ابراہیم نوری 
۔۔۔۔۔۔۔۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 December 21 ، 15:15
محمد ابراہیم نوری نوری