Monday, 27 December 2021، 03:15 PM
قبائے عشق
تازہ غزل
اہل ہوس سے اسکو بچا لے خدائے عشق
تن پر سجی ہوئی ہے مرے جو قبائے عشق
کار عبث ہے اہل خرد سے یہ پوچھنا
اہل جنوں سے پوچھئے رمز بقائے عشق
آنکھوں میں نم ہے، بال پریشاں,گریباں چاک
کیسے تجھے کہوں نہ بھلا مبتلائے عشق
یہ بوالہوس،حریص اسے کیا گرائیں گے؟
دل کی زمیں پہ رکھی گئی ہے بنائے عشق
نام و نشان شہر ہوس کب کا مٹ چکا
باقی ہے آب و تاب سے کربوبلائے عشق
بعض و ستم کی دھوپ سے خائف نہیں ہوں میں
سودائے عشق سر میں ہے سر پر لوائے عشق
وہ چاہتا ہے زندہ رہوں بعد مرگ بھی
ساقی پلادے نوری کو جام بقائے عشق
محمد ابراہیم نوری
۔۔۔۔۔۔۔۔
21/12/27