اخت الرضا ع
مدح معصومہ قم سلام اللہ علیہا
عشرہء کرامت کی مناسب سے
حرم تمہارا ہے مینار_ نور، معصومہ ع
حرم تمہارا ہے صد رشک_ طور، معصومہ ع
ارداہ ہے کہ پڑھوں تیری منقبت لیکن
کہاں سے لاوں میں لحن_ زبور معصومہ ع
تمہاری شان میں اشعار لکھنا چاہتا ہوں
ہو مجھ پہ بارش_ رزق_ شعور معصومہ ع
ہنر ملا ہے ترے در سے شعرگوئی کا
یہ فن ہے بس مرا فخر و غرور، معصومہ ع
میں اسکو لفط کے پیکر میں ڈھال دوں کیسے
ترے حرم میں ملا جو سرور، معصومہ ع
جہاں قیام کیا تم نے شہر_ قم آکر
مکان بن گیا وہ بیت_ نور، معصومہ ع
ترے جوار میں احساس یہ ہوا ہی نہیں
ہم اپنی ماں سے اگرچہ ہیں دور، معصومہ ع
تمہارے عشق میں اشعار یہ کہے ہم نے
نہیں ہے خواہش حور و قصور، معصومہ ع
یہ بنت باب باب حوائج ہے مانگ کر دیکھو
تمہاری جھولی بھریں گی ضرور، معصومہ ع
دعائے قلب_ گنہگار رد نہیں کرتا
تمہارے روضے پہ رب_ غفور معصومہ ع
مری نگاہ میں وہ بخت کے سکندر ہیں
ترے حرم میں ہیں جنکی قبور معصومہ ع
تمہارے نقش_ قدم پر جو چل نہیں سکتے
صراط کیا وہ کریں گے عبور، معصومہ ع
سمجھ وہ پائیں گے کیسے تمہاری عظمت کو
دماغ و دل میں ہے جنکے فتور، معصومہ ع
یہ بات آپ میں اور مجھ میں مشترک ٹھہری
وطن سے آپ بھی اور میں بھی دور معصومہ ع
بدست ساقئ کوثر خدارا محشر میں
پلانا کوثری جام_ طہور، معصومہ ع
تمہاری خاک حرم آنکھ پر ملی جب سے
بڑھا ہے نوری کی انکھوں کا نور، معصومہ ع
محمد: ابراہیم نوری