نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

۱ مطلب در دسامبر ۲۰۲۰ ثبت شده است

Saturday, 5 December 2020، 07:12 PM

غزل(محمد ابراہیم نوری)

غزل
 
کوئی دیا سر دوش ہوا جلا دوں گا
ہوائے شہر ستم کو میں یوں سزا دوں گا
 
عدو کو اپنے میں اس طرح سے رلا دوں گا
کہ تیر کھا کے سر رزم مسکرا دوں گا
 
اگر شمار کروں آستیں کے سانپوں کو
تو اپنا حلقہء احباب ہی گنوا دوں گا 
 
 اگر کسی نے  مجھےحوصلہ نہیں بخشا
میں اپنے آپ کو خود بڑھ کے حوصلہ دوں گا۔۔
 
جو خود کو حسن کا پیکر سمجھتا رہتا ہے
میں اب کی بار اسے آئینہ دکھا دوں گا...
 
پلٹ کے آئے گا وہ میرے پاس  اے نوری
جو درمیاں سے فصیل انا گرا دوں  گا
 
محمد ابراہیم نوری
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 05 December 20 ، 19:12
محمد ابراہیم نوری نوری