Monday, 27 December 2021، 03:43 PM
انتہائے عشق
غزل 2
یہ ابتدائے عشق ہے یا انتہائے عشق؟
دیتا ہے کوئی دار سے ہنس کر صدائے عشق
کہتے ہیں لوگ مجھکو فقیر و گدائے عشق
کشکول میں ہیں میرے فقط سکہ ہائے عشق
نفرت کی نذر کیوں کروں اپنی حیات دل
یہ دل عطا ہوا ہے مجھے بس برائے عشق
ممکن نہیں کہ ٹھہرے یہاں کاروان عقل
ہے صاحبان دل سے ہی مختص سرائے عشق
پوچھا خرد سے حضرت اقبال نے یہی
کودا ہے کوئی آگ میں کیا ماسوائے عشق؟
عشاق کی نگاہ میں دل کے مریض ہیں
رکھتے ہیں دل میں بغض جو نوری بجائے عشق
محمد ابراہیم نوری
21/12/27