نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

۳۳ مطلب با موضوع «منقبتیں» ثبت شده است

Monday, 15 June 2020، 07:02 PM

یہ کس کا شاہکار حدیث کسا بنی

 "یہ کس کا شاہکار حدیث کسا بنی"

طرحی مشاعرہ، بیت احتشام جونپوری
25 جمادی الثانی 2020 

 

حق کی کھلی پکار حدیث کسا بنی
گوش عدو پہ بار حدیث کسا بنی

 

یہ کس کا شاہکار حدیث کسا بنی
معصوم کا حصار حدیث کسا بنی

 

اہل ولا کے واسطے تسکین روح ہے
بہر عدو بخار حدیث کسا بنی

 

جسم و دل رسول معظم کے واسطے
صد باعث قرار حدیث کسا بنی

 

چشم محب آل کی ٹھنڈک کا یہ سبب
چشم عدو کا خار حدیث کسا بنی

 

افراد_ اہل_ بیت کی تشخیص کے لئے
اعلان_ کردگار حدیث کسا بنی

 

جب بھی ہوا شکار، غم روزگار کا
تب میری غمگسار حدیث کسا بنی

 

تھی کس کی ذات نقطہء پرکار پنجتن؟
تفسیر_ شاندار حدیث کسا بنی۔۔۔۔۔۔


محمد ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 15 June 20 ، 19:02
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 15 June 2020، 06:56 PM

نقش نگین خاتم سرور ہیں فاطمہ

شہ کار دست خالق اکبر ہیں فاطمہ 
نقش نگین خاتم  سرور ہیں  فاطمہ 

فرماں روائے کشور کوثر ہیں فاطمہ 
وجہ  بقائے  نسل  پیمبر  ہیں  فاطمہ 

بہر رسول  تحفہء داور ہیں  فاطمہ 
کامل،جواب طعنہء ابتر ہیں فاطمہ 

یوں جنت البقیع میں مضمر ہیں فاطمہ
جیسے صدف میں قیمتی گوہر ہیں فاطمہ
 
 طفیل خلقت کون و مکاں ہوئی
محبوب کبریا کی وہ دختر ہیں فاطمہ 

جسکا طواف صبح و مسا مصطفی کرے
عصمت کا وہ مطاف مطہر ہیں فاطمہ 

مثل بتول کوئی  فلک  مرتبت  نہیں
مختار  کائنات  کی  مادر ہیں  فاطمہ -

یا رب دریچے ذھن سخنور کے کھول دے
موضوع  مدح  فکر سخنور  ہیں  فاطمہ 

ہم  ہیں  سخنوران  در   آل   سیدہ
ہم لوگ رشک بخت سکندر ہیں فاطمہ 

کیونکر شراب خانوں کا ہم رخ کریں بھلا
ہم  عاشقان  ساقئ کوثر  ہیں  فاطمہ 

پڑھ کر قلم پہ سورہء کوثر جو دم کیا
اشعار منقبت جبھی بہتر ہیں فاطمہ 

ایران  تا  بہ  کشور   لبنان   متحد 
ہر سو پسر تمھارے مظفر ہیں فاطمہ 

اے قم کی فاطمہ ترے روضے کو دیکھکر
احساس یہ ہوا کہ یہیں پر ہیں فاطمہ 

قطرے ہیں جس کے مریم و سارہ و آسیہ 
فضل و حیا کا ایسا سمندر ہیں فاطمہ

ممکن نہیں کسی کی رسائی وہاں تلک
جس بحر معرفت کی شناور ہیں فاطمہ 

گیارہ امام حجت یزداں ہیں خلق پر
بہر  امام  حجت  داور  ہیں  فاطمہ 

مشتق ہیں جن سے گیارہ اماموں کا سلسلہ
بس وہ الہی منبع و مصدر ہیں فاطمہ 
 
حرف مقطعہ و شب قدر کی طرح.....
انسان کے شعور سے باہر ہیں فاطمہ ..

ذھرا کے در پہ آکے،یہ زھرہ نے کہہ دیا
عمران کے پسر کا مقدر ہیں فاطمہ ....

جائیں گے غاصبان فدک ،حشر میں کہاں
بانوئے کل عالم  محشر ہیں فاطمہ......

بہر  دفاع  امر  ولایت  اے  دوستو........
دربار  میں قبال ستمگر  ہیں  فاطمہ 

باغ فدک سے آج بھی آتی ہے یہ صدا
تنہا  نبی کی وارث اطہر ہیں فاطمہ 

کربوبلا کی جنگ نے ثابت یہ کر دیا...
لاکھوں پہ بھاری تیرے بھتر ہیں فاطمہ 

حیدر، حسن، حسین، علمدار کربلا .....
کنبے میں تیرے سب ہی غضنفر ہیں فاطمہ

بزم  کسا  ہو  یا کہ  ہو  روز مباھلہ........
کل عصمتوں کے واسطے محور ہیں فاطمہ 

راہ خدا میں جس نے بھرا گھر لٹا دیا
*نوری*وہ بے مثال مخیر ہیں فاطمہ 

طرحی مشاعرہ ،حسینیہ امام صادق قم المقدسه 2017 بمطابق 19 جمادی الثانی 

کلام:*محمدابراہیم نوری *

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 15 June 20 ، 18:56
محمد ابراہیم نوری نوری

طرحی مشاعرہ حسینیہ امام صادق قم

"نام ہے دنیا میں کتنا محترم شبیر کا"

 

ہے ثنا خواں صاحب لوح و قلم شبیر کا
اب قصیدہ ہو بشر سے کیا رقم شبیر کا

 

نام لیوا ہے جہاں میں ہر دھرم شبیر کا
نام ہے دنیا میں کتنا محترم شبیر کا

 

اس لئے بھی تذکرہ کرتے ہیں ہم شبیر کا
سنت خیر الوری ہے ذکر غم شبیر کا

 

میری اس تفکیر ناقص سے تو ممکن ہی نہیں
لکھ سر کاغذ قصیدہ اے قلم شبیر کا

 

چار ہجری تین شعبان معظم یاد رکھ
بیت زہرا میں ہوا اس دن جنم شبیر کا

 

آگیا ہے بن کے سجدوں کی بقا کا زمہ دار
اس لئے سر ہو گیا سجدے میں خم شبیر کا

 

عظمت شبیر دنیا کو بتانے کے لئے
خود ہی ناقہ بن گئے شاہ امم شبیر کا

 

قاسم جنت پدر تو ماں ہے خاتون جناں
اس کا مطلب ہے کہ کل باغ ارم شبیر کا

 

بات جب مصداق نفس مطمنہ کی چلی
نام آیا ہر زباں پر ایک دم شبیر کا

 

خواہش دیدار جنت دل میں اب ہے ہی نہیں
جب سے ان آنکھوں نے دیکھا ہے حرم شبیر کا

 

کیوں نہ خاک شفا کربوبلا کی سر زمیں
ہے زمیں کربلا میں خون ضم شبیر کا

 

ہم حسینی ہیں زمانے کو بتانے کے لئے
گھر کی چھت پر ہم لگاتے ہیں علم شبیر کا

 

رخ سے باطل کے سدا پردہ اٹھانے کے لئے
تذکرہ کرتے رہو تم دم بہ دم شبیر کا

 

دیکھ کر ظلم و ستم جو شخص بھی ساکت رہے
وہ تو پیرو ہی نہیں حق کی قسم شبیر کا

 

بس اسی لمحے  میں ہی ناری سے نوری ہوگیا
حر نے جس دم دل سے چوما تھا قدم شبیر کا 

 


 
کلام: محمد ابراہیم نوری

  1.  
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 June 20 ، 17:34
محمد ابراہیم نوری نوری