مدح امام حسن ع
مدح امام حسن مجتبی ع
مجھ پر یہ خاص چشمِ عنایت حسن کی ہے..
میرے لبوں پہ آج جو مدحت حسن کی ہے
خورشید روز حشر کی حدت کا خوف نئیں
سر پر ہمارے چادر رحمت حسن کی ہے
عظمت مہ صیام کی دو بالا کیوں نہ ہو
ماہ صیام میں جو ولادت حسن کی ہے
آئینہء صفات محمد حسن کی ذات
یعنی نبی کی نعت یہ مدحت حسن کی ہے
سچ ہے کہ ایسے شخص کا مجھول ہے نسب...
لوگو وہ جسکے دل میں عداوت حسن کی ہے....
مولا حسن بھی سیّدِ شُبّانِ خلد ہیں
نہر لبن حسن کی ہے جنت حسن کی ہے....
کربوبلا میں حضرتِ قاسم کی شکْل میں..
اہلِ نظر یہ کہتے ہیں شرکت حسن ہے....
جس سے ملا جہاں کو قرینہ حیات کا...
وہ مشعل حیات بھی سیرت حسن کی ہے...
آواز دے رہا ہے یہی سفرہء حسن
مشہورِ کائنات ضیافت حسن کی ہے
کرتے ہیں جس پہ شام وسحر رشک کل ملک
کچھ ایسی شاندار عبادت حسن کی ہے
میرا موالیان حسن سے ہے یہ سوال
پیش نگاہ کیا رہ طاعت حسن کی ہے؟
تیغِ قلم سے وار کیا میرِ شام پر
اللہ رے کیا فہم و فراست حسن کی ہے
سمجھو کہ اس نے اجر رسالت ادا کیا
نوری وہ جس کے دل میں مودت حسن کی ہے
کلام : محمد ابراہیم نوری