نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Monday, 11 April 2022، 01:28 AM

مجھ کو

لوگ کہتے ہیں مقدر کا سکندر مجھ کو
جب  سے اک بارہ دری آئی میسر مجھ کو
 
فطرس مدح حسین ابن علی ہوں میں بھی
در شبیر سے ہی ملتے ہیں شہپر مجھ کو
 
شان عترت میں جو اشعار کہے میں میں نے
سرخ رو یہ بھی کریں گے سر محشر مجھ کو
 
مجھ کو دیدار تو ہو لینے دو مہدی کا ذرا 
دیدہ ور رشک سے دیکھیں گے برابر مجھ کو 
 
شاعر بارگہہ یوسف زہرا ہوں میں 
مت سمجھنا کبھی کمزور سخنور مجھ کو
 
کاسہء دل میں مرے ہے زر عرفان علی
ہے مرے پاس زر معرفت مولا علی
کیا تعجب جو ابوزر کہیں بوزر مجھ کو 
 
ہوگیا مرحب دوران پہ لزرہ طاری
لوگ کہتے لگے جب شاعر حیدر مجھ خو
 
دیتا رہتا ہوں اذان مدح علی کی ہر دم
کہیئے آپ بلال شہہ خیبر مجھ کو 
 
زیارت ناحیہ پڑھتا ہوں بنام شہدا ء
سو دعا دیتے تو ہوں گے نا بہتر مجھ کو
 
دست ظالم  پہ میں بیعت کروں توبہ توبہ
درس انکار حسین اب ہے ازبر مجھ کو
 
جب میں اتروں گا لحد میں تو کہے گا یہ ملک
منقبت کوئی سنا شاعر حیدر مجھ کو
 
یعنی ہر بیت کے بدلے میں ملے گا اک بیت
غلطی سے بھی نہ کہنا کبھی بے گھر مجھ کو
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 April 22 ، 01:28
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 8 March 2022، 01:26 PM

https://fb.watch/bCUka5jznr/

https://fb.watch/bCUka5jznr/

منقبت امام حسین 
 
فیس بک#
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 March 22 ، 13:26
محمد ابراہیم نوری نوری
Sunday, 13 February 2022، 02:17 PM

مدرسہ تقی ع

امام تقی ع
 
 
نور خدا  ذکی و رضی، مرتضی تقی ع
کوتاہ فکر کیا کرے تیری ثنا تقی ع
 
رندوں نے تیرے جشن کیا ہے بپا تقی ع
پیاسوں کو جام تقوی عطا ہو ذرا تقی ع
 
جسکو امام موسئ کاظم کریں سلام 
وہ خوش نصیب یعنی تری والدہ تقی ع
 
تسبیح تیرے نام کی پڑھتا ہوں دم بہ دم
ہے نام تیرا رافع کرب و بلا تقی ع
 
ہوں گی وہاں وہاں گل تقوی کی نکہتیں 
ہوگا جہاں جہاں بھی ترا تذکرہ تقی ع
 
قرآں میں دیکھتے ہی یہ تقوی کی آیتیں
بے ساختہ لبوں پہ مرے آگیا تقی ع
 
"من زار عمتی" کا یہ فرمان دیکھ کر
ہم ہو گئے ہیں زائر اخت رضا تقی ع
 
کشکول میرے ہاتھ میں آئے گا کیوں بھلا
میری نظر میں ہے ترا باب عطا تقی ع
 
تقوی مزاج ہوں میں گناہوں سے دور ہوں 
میں نے بیاض قلب پہ لکھا ہے یا تقی ع
 
لیتا ہے  درس تقوی، جہاں آ کے اک جہاں 
ہے بے مثال دھر میں وہ مدرسہ تقی ع
 
اس واسطے نہیں ہے مجھے خوف گمرہی
رہرو ہوں میں ترا تو مرا رہنما تقی ع
 
دنیا ستم کی دنگ ہے یہ دیکھ دیکھ کر
دوش ہوائے ظلم پہ روشن دیاتقی ع
 
اللہ کی رضا کا وسیلہ ترا وجود
تو ہے جہاں میں ابن امام رضا تقی ع
 
جود و سخا و تقوی کا آئینہ بن گیا
جس شخص نے بھی تجھ سے کیا رابطہ تقی ع
 
یحی کا سب غرور ملایا ہے خاک میں
تو  نے بدست علم ھدی با خدا جاتقی ع
 
آیا مریض چشم مداوا کے واسطے 
تو نے شفا کا جام اسے دے دیا تقی ع
 
باب کرم پہ مہر بہ لب ہوں یہ سوچ کر
تو جانتا ہے نوری کا ہر مدعا تقی ع
 
محمد ابراہیم نوری
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 February 22 ، 14:17
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 27 December 2021، 03:43 PM

انتہائے عشق

غزل 2
 
یہ ابتدائے عشق ہے یا انتہائے عشق؟
دیتا ہے کوئی دار سے ہنس کر صدائے عشق
 
کہتے ہیں لوگ مجھکو فقیر و گدائے عشق
کشکول میں ہیں میرے فقط سکہ ہائے عشق
 
نفرت کی نذر کیوں کروں اپنی حیات دل
 یہ دل عطا ہوا ہے مجھے بس برائے عشق
 
ممکن نہیں کہ ٹھہرے یہاں کاروان عقل
ہے صاحبان  دل سے ہی مختص سرائے عشق
 
پوچھا خرد سے حضرت اقبال نے یہی 
کودا ہے کوئی آگ میں کیا ماسوائے عشق؟
 
عشاق کی نگاہ میں دل کے مریض ہیں
رکھتے ہیں دل  میں بغض جو نوری بجائے عشق
 
محمد ابراہیم نوری 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 December 21 ، 15:43
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 27 December 2021، 03:15 PM

قبائے عشق

تازہ غزل 
 
اہل ہوس سے اسکو بچا لے خدائے عشق
تن پر سجی ہوئی ہے مرے جو قبائے عشق
 
کار عبث ہے  اہل خرد سے یہ پوچھنا 
اہل جنوں سے پوچھئے رمز بقائے عشق
 
آنکھوں میں نم ہے، بال پریشاں,گریباں چاک
کیسے تجھے کہوں نہ بھلا مبتلائے عشق
 
یہ بوالہوس،حریص اسے کیا گرائیں گے؟
دل کی زمیں پہ رکھی گئی ہے بنائے عشق
 
نام و نشان شہر ہوس کب کا مٹ چکا
باقی ہے آب و تاب سے کربوبلائے عشق
 
بعض و ستم کی دھوپ سے خائف نہیں ہوں میں 
سودائے عشق سر میں ہے سر پر لوائے عشق
 
وہ چاہتا ہے زندہ رہوں بعد مرگ بھی
ساقی پلادے نوری کو جام بقائے عشق
 
محمد ابراہیم نوری 
۔۔۔۔۔۔۔۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 December 21 ، 15:15
محمد ابراہیم نوری نوری