نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Thursday, 28 October 2021، 04:02 PM

نعت رسول مقبول ص

نعت رسول ص
 
گویا وہ انگوٹھی میں نگینہ نہیں رکھتا
دل میں جو بشرحب مدینہ نہیں رکھتا
 
جس ماہ میں پیدا ہوئے محبوب دو عالم 
اس جیسا شرف کوئی مہینہ نہیں رکھتا
 
وہ جسکی نگاہوں میں نہیں اسوہ نبی کا
وہ زندگی جینے کا قرینہ نہیں رکھتا
 
سینے میں ہے دل، دل میں ہے عشق شہہ بطحا 
خالی کبھی گوہر سےمیں سینہ  نہیں رکھتا 
 
دنیا میں محمد کا گھرانہ ہی جدا ہے
لچپال گھرانہ ہے محمد کا گھرانہ
ہاں رکھتا ہے ہونٹوں پہ کبھی نہ نہیں رکھتا 
 
خورشید رسالت سے جودل ہوگا منور
خورشید کی کرنوں سے وہ کینہ نہیں رکھتا 
 
ہو جائے گا غرقاب  مثال پسر نوح
طوفاں میں جو احمد سا سفینہ نہیں رکھتا 
 
معراج نبوت پہ یقیں کر نہیں سکتا
سینے میں جو نوری دل بینا نہیں رکھتا
 
محمد ابراہیم نوری ۔۔۔۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 16:02
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 28 October 2021، 03:51 PM

نعت(طرحی)

نعت رسول مقبول  ص 
 
سب امتئ  شاہ امم دیکھ رہے ہیں 
با دیدہء  نم انکا حرم دیکھ رہے ہیں
 
بن مانگے ملا کرتا ہے جس باب عطا سے
لب بستہ وہی باب کرم دیکھ رہے ہیں
 
حسنین و علی، فاطمہ زہرا و محمد 
ہم باب جناں پر یہ رقم دیکھ رہے ہیں
 
پا لیں گے وہی منزل عرفان محمد 
سلمان کے جو نقش قدم دیکھ رہے ہیں
 
ہے پشت رسالت پہ جہاں مہر نبوت
واں نقش قدم شاہ  کے ہم دیکھ رہے ہیں
 
عقبی میں بھی دیکھیں گے  محمد نے جو چاہا
دنیا میں خیابان ارم دیکھ رہے ہیں
 
پایا نہ محمد سے علم  جن کے بڑوں نے
 وہ دیدہء حسرت سے علم دیکھ رہے ہیں
 
وہ مصحف کردار محمد بھی تو دیکھیں 
سرکار کی زلفوں کے جو خم دیکھ رہے ہیں
 
کچھ نار پرستوں نے کہا کیسے بجھائیں ؟
"اک شیشے میں دو نور بہم دیکھ رہے ہیں"
 
چلتے نہیں جونقش کف پائے نبی پر
آقا کے وہ کیوں نقش قدم دیکھ رہے ہیں؟
 
نوری جو ادا اجر رسالت نہیں کرتے
 وہ خواب میں کیوں باغ ارم دیکھ رہے ہیں
 
ابراہیم نوری 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 15:51
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 31 August 2021، 01:21 PM

Join me on eita

کلام و آثار نوری      
از قلم:محمد ابراہیم نوری                  
https://eitaa.com/inoori32mafhh
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 31 August 21 ، 13:21
محمد ابراہیم نوری نوری
Sunday, 18 July 2021، 10:36 PM

طرحی غزل

انجمن ادبی اقبال لاہوری کے زیر اہتمام
منعقدہ طرحی مشاعرے میں پیش کی گئی طرحی غزل 
پیش خدمت ہے
 
طرحی غزل
 
کس طرح کا نصیب خدایا ملا ہمیں
کانٹوں بھرا ملا  جو بھی رستہ ملا ہمیں
 
قلب شکستہ۔دیدہء پرنم، غم فراق
دنیائے عشق میں یہ اثاثہ ملا ہمیں
 
پتھر مزاج شہر میں داخل جو ہم ہوئے 
بہر قیام آئینہ خانہ ملا ہمیں
 
اے زلف یار چھاوں تری یاد آگئی
صحرا میں جب درخت کا سایہ ملا ہمیں 
 
اے عاشق و خلیل خدا تیرا شکریہ
"تیرے طفیل دشت میں دریا ملا ہمیں"
 
جن سے ہماری دوستی گہری رہی بہت
ان سے ہمیشہ زخم بھی گہرا ملا ہمیں 
 
یہ زندگی  بھی دیکھئے قسمت کا کھیل ہے
سکے ملے کسی کو تو کاسہ ملا ہمیں 
 
حمزہ صفت ملا ہے ملا جو بھی ہمسفر
دشمن بھی ہائے حامی ہندہ ملا ہمیں 
 
اپنوں کی بے وفائی ہمیں یاد آگئی
صحرا سے جب پھٹا ہوا کرتا ملا ہمیں 
 
ہر سانپ آستین کا ڈسنے لگا ہے اب
شہر سخن میں تھوڑا جو شہرہ ملا ہمیں 
 
زلف سیاہ یار تھی رخسار یار پر
یوں دیکھنے کو شب کا نظارہ  ملا ہمیں
 
کل تک جسے ہماری وفاؤں پہ ناز تھا
 آج اس سے بے وفائی کا طعنہ ملا ہمیں 
 
اکثر اسیر دام ضرورت ہوا ہے یہ
 دل تو ملا پہ  مثل پرندہ ملا ہمیں
 
پانی سمجھ لیا سر صحرا سراب کو
یوں بھی چمکتے ذرہ سے دھوکا ملا ہمیں
 
 نوری ہمارے دل میں  نہیں خوف گمرہی
جب سے تمہارا نقش کف پا ملا ہمیں
 
محمد ابراہیم نوری
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 July 21 ، 22:36
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 12 July 2021، 03:02 PM

جانم

جانم
 
تمہیں کیا کوئی لاحق غم ہے جانم
تمہاری آنکھ کیوں پرنم ہے جانم
 
ہمارے دل کی الماری کی زینت
تمہاری یاد کا البم ہے جانم
 
  سبب ہے یہ مری زندہ دلی کا
کہ دل میں عشق تیرا ضم ہے جانم
 
فقط تیری خوشی میری خوشی نئیں
ترا غم بھی تو میرا غم ہے جانم 
 
نگاہ محرمانہ ڈال مجھ پر
میں تیرا تو مرا محرم ہے جانم
 
شب تاریک کا اک استعارہ 
تمہاری کاکل پر خم ہے جانم
 
محبت کے سفر کو در حقیقت 
یہ عمر مختصرتو کم ہے جانم
 
میں ہوں دشت محبت کا مسافر
مرے قدموں تلےزمزم ہے جانم
 
ترے رخسار پر آنسو کا قطرہ
رخ نرگس پہ اک شبنم ہے جانم
 
نہیں ہے زخم ہجراں کا مجھے غم 
میسر وقت کا مرہم ہے جانم
 
یہ میری زندگی کیا ہے بتاوں؟
خوشی و غم کا اک سنگم ہے جانم
 
ترے بن دم گھٹا جاتا ہے میرا
ترے نوری کا یہ عالم ہے جانم
 
ابراہیم نوری ۔۔
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 12 July 21 ، 15:02
محمد ابراہیم نوری نوری