نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Sunday, 13 February 2022، 02:17 PM

مدرسہ تقی ع

امام تقی ع
 
 
نور خدا  ذکی و رضی، مرتضی تقی ع
کوتاہ فکر کیا کرے تیری ثنا تقی ع
 
رندوں نے تیرے جشن کیا ہے بپا تقی ع
پیاسوں کو جام تقوی عطا ہو ذرا تقی ع
 
جسکو امام موسئ کاظم کریں سلام 
وہ خوش نصیب یعنی تری والدہ تقی ع
 
تسبیح تیرے نام کی پڑھتا ہوں دم بہ دم
ہے نام تیرا رافع کرب و بلا تقی ع
 
ہوں گی وہاں وہاں گل تقوی کی نکہتیں 
ہوگا جہاں جہاں بھی ترا تذکرہ تقی ع
 
قرآں میں دیکھتے ہی یہ تقوی کی آیتیں
بے ساختہ لبوں پہ مرے آگیا تقی ع
 
"من زار عمتی" کا یہ فرمان دیکھ کر
ہم ہو گئے ہیں زائر اخت رضا تقی ع
 
کشکول میرے ہاتھ میں آئے گا کیوں بھلا
میری نظر میں ہے ترا باب عطا تقی ع
 
تقوی مزاج ہوں میں گناہوں سے دور ہوں 
میں نے بیاض قلب پہ لکھا ہے یا تقی ع
 
لیتا ہے  درس تقوی، جہاں آ کے اک جہاں 
ہے بے مثال دھر میں وہ مدرسہ تقی ع
 
اس واسطے نہیں ہے مجھے خوف گمرہی
رہرو ہوں میں ترا تو مرا رہنما تقی ع
 
دنیا ستم کی دنگ ہے یہ دیکھ دیکھ کر
دوش ہوائے ظلم پہ روشن دیاتقی ع
 
اللہ کی رضا کا وسیلہ ترا وجود
تو ہے جہاں میں ابن امام رضا تقی ع
 
جود و سخا و تقوی کا آئینہ بن گیا
جس شخص نے بھی تجھ سے کیا رابطہ تقی ع
 
یحی کا سب غرور ملایا ہے خاک میں
تو  نے بدست علم ھدی با خدا جاتقی ع
 
آیا مریض چشم مداوا کے واسطے 
تو نے شفا کا جام اسے دے دیا تقی ع
 
باب کرم پہ مہر بہ لب ہوں یہ سوچ کر
تو جانتا ہے نوری کا ہر مدعا تقی ع
 
محمد ابراہیم نوری
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 February 22 ، 14:17
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 27 December 2021، 03:43 PM

انتہائے عشق

غزل 2
 
یہ ابتدائے عشق ہے یا انتہائے عشق؟
دیتا ہے کوئی دار سے ہنس کر صدائے عشق
 
کہتے ہیں لوگ مجھکو فقیر و گدائے عشق
کشکول میں ہیں میرے فقط سکہ ہائے عشق
 
نفرت کی نذر کیوں کروں اپنی حیات دل
 یہ دل عطا ہوا ہے مجھے بس برائے عشق
 
ممکن نہیں کہ ٹھہرے یہاں کاروان عقل
ہے صاحبان  دل سے ہی مختص سرائے عشق
 
پوچھا خرد سے حضرت اقبال نے یہی 
کودا ہے کوئی آگ میں کیا ماسوائے عشق؟
 
عشاق کی نگاہ میں دل کے مریض ہیں
رکھتے ہیں دل  میں بغض جو نوری بجائے عشق
 
محمد ابراہیم نوری 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 December 21 ، 15:43
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 27 December 2021، 03:15 PM

قبائے عشق

تازہ غزل 
 
اہل ہوس سے اسکو بچا لے خدائے عشق
تن پر سجی ہوئی ہے مرے جو قبائے عشق
 
کار عبث ہے  اہل خرد سے یہ پوچھنا 
اہل جنوں سے پوچھئے رمز بقائے عشق
 
آنکھوں میں نم ہے، بال پریشاں,گریباں چاک
کیسے تجھے کہوں نہ بھلا مبتلائے عشق
 
یہ بوالہوس،حریص اسے کیا گرائیں گے؟
دل کی زمیں پہ رکھی گئی ہے بنائے عشق
 
نام و نشان شہر ہوس کب کا مٹ چکا
باقی ہے آب و تاب سے کربوبلائے عشق
 
بعض و ستم کی دھوپ سے خائف نہیں ہوں میں 
سودائے عشق سر میں ہے سر پر لوائے عشق
 
وہ چاہتا ہے زندہ رہوں بعد مرگ بھی
ساقی پلادے نوری کو جام بقائے عشق
 
محمد ابراہیم نوری 
۔۔۔۔۔۔۔۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 December 21 ، 15:15
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 28 October 2021، 04:08 PM

جانتے ہیں

نعت حبیب کبریا ص
 
نبی کو مظہر اوصاف داور جانتے ہیں
ہم ان کے نقش پا کو اپنا رہبر جاتے ہیں
 
محمد کس سے راضی اور کس کس سے خفا تھے
یہ اہل بیت احمد سب سے بہتر جانتے ہیں
 
بقول مصطفی  لازم ہیں جب قرآن و عترت
فقط قرآں کو کافی آپ کیونکر جانتے ہیں
 
غلامئ شہہ بطحا میں کیا کیا رفعتیں ہیں
جناب بوزر و سلمان و قنبر جانتے ہیں
 
پئے حاجت روائی ہم غلامان_ محمد
ہیں جسے چودہ دروازے وہی گھر جانتے ہیں
 
ہمیں خود ساختہ مکتب کی حاجت ہی بھلا کیا
خدا کا شکر، شہر _علم کا در جانتے ہیں
 
جو معراج محمد کو نگاہ شک سے دیکھے
حدود دین سے ہم اسکو باہر جانتے ہیں
 
رہے محروم جو چشم بصرت سے جہاں میں
وہ اندھے آپ کو اپنے برابر جانتے ہیں
 
لہو سے خنجر و تیغ و تبر سے جیتنے کا
جداگانہ ہنر سبط پیمبر جانتے ہیں
 
وہ اک ذرہ  ہے خاک پائے احمد  کا اے نوری
جہاں  والے جسے خورشید  خاور جانتے ہیں۔۔
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 16:08
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 28 October 2021، 04:07 PM

رباعی


رباعی

نعت نبی میں جب کبھی لب کھولتا ہے
یہ میرا قلم لفظوں میں رس گھولتا ہے
ہاں دست محمد کا اشارہ  پا کر
چلتے ہیں شجر اور حجر بولتا ہے

بعثت

تیرہ شبی میں حق کی ضیا ہے بعثت
وجہ عروج _عبد خدا ہے بعثت
قرآن  کی  آیات  ہیں   شاہد  نوری
لب ہای خلیلی   کی دعا ہے بعثت


محمد ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 16:07
محمد ابراہیم نوری نوری