نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

ہمیشہ درد کی دولت کو عام کرتے ہیں
ہم اہل عشق و محبت یہ کام کرتے ہیں

جو جان دے کے بچاتا ہے گوہر_عزت
ہم ایسے شخص کا صد احترام کرتے ہیں

میں ایسے شہر کو کیسے نہ قتل گاہ کہوں
جہاں پہ لوگ سدا قتل_ عام کرتے ہیں

جہان کن میں وہ مقتل بھی ہم نے دیکھا ہے
جہاں کٹے ہوئے سر بھی کلام کرتے ہیں

غریب شہر کو دیتے نہیں جواب_ سلام
امیر شہر کو جھک کر سلام کرتے ہیں

خدا پرست گھرانے کی یاد آتی ہے
جہاں بھی جب بھی ہم ذکر خیام کرتے ہیں

لبوں سے اپنے ہمیں تیری خوشبو آتی ہے
کہ جب بھی ورد زباں تیرا نام کرتے ہیں

یہ بات خاص ہے عاشق مزاج لوگوں میں
براہ چشم  بھی یہ نوش جام کرتے ہیں

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 25 July 20 ، 01:46
محمد ابراہیم نوری نوری
تازہ غزل
 
منفرد لہجہ جدا طرز_ بیاں رکھتے ہیں ہم
شاعری کے واسطے اردو زباں رکھتے ہیں ہم
 
یاد_ جاناں میں گزرتے ہیں ہمارے روز و شب
اور کسی کی یاد کی فرصت کہاں رکھتے ہیں ہم
 
توسن_ عمر_ رواں تھوڑا بہت آہستہ چل۔۔۔۔۔۔۔
ہر قدم پر خواہشوں کا اک جہاں رکھتے ہیں ہم
 
کون کہتا ہے ہمارے ہاتھ خالی ہو گئے۔۔۔۔۔۔
ماں کی صورت میں متاع_ دو جہاں رکھتے ہیں ہم
 
پیش ظالم جرائت اظہار حق ہوتی نہیں
ظاہرا رکھنے کو بس منہ میں زباں رکھتے ہیں ہم
 
زینت_ محفل بڑھانے کے لئے اے جان جاں
تیری یادوں کا دیا بس درمیاں رکھتے ہیں ہم 
 
آسمان غم کا سورج ہم کو کیا جھلسائے گا
تیری الفت کا جو سر پر سائباں رکھتے ہیں ہم 
 
کیا ہوا نوری اگر یہ جسم بوڑھا ہوگیا
جذبہء عشق و محبت تو جواں رکھتے ہیں ہم
 
محمد ابراہیم نوری
 
 
 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 July 20 ، 15:33
محمد ابراہیم نوری نوری
بزم استعارہ کی آج کی نشست میں پیش کی گئی 
غزل
 
 
کبھی ظلمت کو اجالا نہیں لکھا میں نے
جو برا پے اسے اچھا نہیں لکھا میں نے
 
عین ممکن ہے کہ سولی پہ چڑھایا جاوں
کسی کذاب کو سچا نہیں لکھا میں نے
 
کبھی غزلیں، کبھی نظمیں، کبھی فرقت نامے
یار کے ہجر میں کیا کیا نہیں لکھا میں نے
 
تذکرہ اپنی محبت کا کیا غزلوں میں
قصہء عشق_زلیخہ نہیں لکھا میں نے
 
دولت_ چشم بصیرت سے جو محروم رہا
ایسے اندھے کو تو بینا نہیں لکھا میں نے
 
دیکھ کر لوگ مجھے ہنس کے گزر جاتے ہیں
گرچہ چہرے پہ لطیفہ نہیں لکھا میں نے
 
تری یادیں تری باتیں جو مری ہمدم ہیں
خود کو تنہائی کا مارا نہیں لکھا میں نے
 
اک ہے معصوم_ محض اک ہے خطا کا پتلا
جبھی انساں کو فرشتہ نہیں لکھا میں نے
 
آئینہ دل کا بتنے، لفط میں یہ دم ہی کہاں
حال، یہ سوچ کر دل کا نہیں لکھا میں نے
 
عکس_ دریا جو کبھی بن نہ سکا اے نوری
ایسے قطرے کو تو قطرہ نہیں لکھا میں نے
 
محمد ابراہیم نوری
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 July 20 ، 05:12
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 7 July 2020، 08:50 PM

نعت رسول ص

 
مجھ پر ہوئی ہے چشم عنایت رسول کی..
جاری ہے میرے لب پہ جو مدحت رسول کی..
 
پیتے ہیں جو شراب مودت رسول کی..
کرتے ہیں گام گام اطاعت رسول کی..
 
اخلاق کاملہ کے تکامل کے واسطے
من جانب خدا ہوئی بعثت رسول کی
 
غیروں کو سیف خلق سے اپنا بنا دیا...
اس فن میں منفرد ہے مہارت رسول کی. .
 
جب تک پئے نہ دل سے کوئی جام معرفت. .
بے فائدہ ہے ظاہری قربت رسول کی. .
 
زیبا ہے اسکو عشق محمد کا ادعا
ہے جس کے دل الفت عترت رسول کی..
 
اسکو غریب و مفلس و نادار کیوں کہوں..
جسکو ملی متاع محبت رسول کی..
 
یہ بھی پیام "کونوا مع الصادقین ہے"
صادق زباں سے کیجئے مدحت رسول کی. .
 
دنیا میں آج  شکل ولئ فقیہ میں
قائم ہے دیکھو اب بھی حکومت رسول کی..
 
بنت رسول آپ ہیں اے قم کی فاطمہ
دلوائیے گا ہم کو  شفاعت رسول کی 
 
خطبہ غدیر خم کا ذرا پڑھ کے دیکھئے 
حاصل کسے ہوئی تھی نیابت رسول کی.
 
بہر دفاع روضہء زینب وہ ہی گئے
جنکو بہت عزیز تھی عزت رسول کی
 
تو نے تو مفتی اسکو بھی کافر بنا دیا
کی ہر قدم پہ جس نےحمایت رسول کی
 
نوری بھی ہے غلام در آل مصطفی
امید ہے ملے گی شفاعت رسول کی
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 07 July 20 ، 20:50
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 7 July 2020، 08:48 PM

حمدخدا

لا الہ الا اللہ
 
ہے لب پہ صبح و مسا.. لا الہ الا اللہ 
ہے  بہترین  دعا.....  لا الہ الا اللہ ......
 
اساس دین خدا لا الہ الا اللہ .........
ضمیر و دل کی صدا... لا الہ الا اللہ ..
 
قسم خدا کی ہر اک دور بت پرستی میں...
بنا  ہے  راہنما .... لا الہ الا  اللہ .........
 
وہ دو جھان میں فوز و فلاح پائے گا
کہ جس نے دل سے کہا... لا الہ الا اللہ ..
 
فنا پذیر ہے ہر شے جھان ہستی کی....
جسے  ہے صرف بقا... لا الہ  الا اللہ .......
 
کوئی بلال سے پوچھے احد احد کا مزہ
نشان عبد خدا ... لا الہ الا اللہ ...........
 
کتاب کربوبلا کے ہر ایک صفحے پر
لہو سے شہ نے لکھا.. لا الہ الا اللہ. ..
 
جسے بجھانے کی کوشش کی لاکھ باطل نے
نہ بجھ سکا جو دیا... لا الہ الا اللہ 
 
یہی ہے خواہش نوری کہ جب قضا آئے 
کہ  ہو  زباں  سے ادا..  لا  الہ الا اللہ ....
 
 
شاعر:محمد ابراہیم نوری 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 07 July 20 ، 20:48
محمد ابراہیم نوری نوری