نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Monday, 6 July 2020، 04:23 PM

متاع عشق و محبت

متاع عشق و محبت تو پاس ہے پھر بھی
 
متاع عشق و محبت تو پاس ہے پھر بھی
نہ جانے کیوں یہ میرا دل اداس ہے پھر بھی
 
یمارے عہد میں یہ حال صنف نسواں ہے
لباس جسم پہ ہے، بے لباس ہے پھر بھی
 
نہ جانے کس لئے ہے مبتلائے کار_ جنوں
وہ شخص صاحب_ ہوش و حواس ہے پھر بھی
 
گھلا ہے اس کے سخن میں تو زہر نفرت کا
پہ اسکو حرف محبت کا پاس ہے پھر بھی
 
اگرچہ شہر سے رخصت ہوئی ہوائے اجل
پہ چھایا شہر پہ خوف و ہراس ہے پھر بھی
 
میں جانتا ہوں کہ وہ میرا ہو نہیں سکتا
پہ دل کا کیا کروں اس دل کو آس پے پھر بھی
 
وہ مجھ کو دیکھ کے پہچان کیوں نہیں پایا
وہ شخص یوں تو قیافہ شناس ہے پھر بھی
 
ترس رہی ہے مری زندگی خوشی کے لئے
 زبان _نوری پہ  حرف_ سپاس ہے پھر بھی
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 July 20 ، 16:23
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 6 July 2020، 04:12 PM

فقیہ دین رسول امین

 
فقیہ_ دین  رسول امین 
 
زمین_ علم و بصارت کے آسمان ہو تم
مطیع_ حکم_ خداوند_ دو جہان ہو تم
ستم کے شہر میں مظلوم کی زبان ہو تم
نظام دین و ولایت کے پاسبان ہو تم
 
یہ کہہ رہی ہے تمہاری جبین خامنہ ای
فقیہ_ دین_ رسول_ امین خامنہ ای
 
محمد ابراہیم نوری
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 July 20 ، 16:12
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 6 July 2020، 04:09 PM

دوسرا خمینی

دوسرا خمینی 
 
بہت حسین بہت دلربا ترا چہرہ
عدو کے رخ پہبہے ضرب_ترا چہرہ
ہوا کے رخ پہ ہے روشن دیا ترا چہرہ
زبان حال سے یہ کہہ رہا ترا چہرہ
 
فقیہ_دین ہے، سید علی حسینی تو
ہمارے دور کا ہے دوسرا خمینی تو
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 July 20 ، 16:09
محمد ابراہیم نوری نوری
Sunday, 5 July 2020، 06:58 PM

خراج عقیدت

خراج عقیدت 
 
ہائے افسوس ثمر بخش شجر۔۔ اب نہ رہا
زینت_ مدرسہء فکر و نظر۔۔ اب نہ رہا
 
چھا گیا علم کے گلشن پہ خزاں کا سا سماں
گلشن علم کا اک اور گل تر۔۔اب نہ رہا
 
جہل اور کفر کے چہروں پہ ہیں آثار خوشی
علم و ایمان کا تابندہ گہر۔۔ اب نہ رہا
 
جس کو قدرت نے نوازا تھا زر دانش سے
ہائے دنیا میں وہی صاحب زر۔۔ اب نہ رہا
 
موسوی، جوہری،مہدی و جناب ناصر
کل یہ چاروں تھے یہاں، کوئی مگر۔۔۔۔اب نہ رہا
 
غم زدہ حلقہء شاگرد ہے حد سے زیادہ
درمیاں انکے جو روحانی پدر۔۔۔۔ اب نہ رہا
 
راہ دانش کے سفیروں کی ہیں آنکھیں پر نم
جس پہ نازاں تھے یہ،وہ زاد سفر۔۔ اب نہ رہا
 
شاد ہے حد سے سوا اس لئے شیطان رجیم
ایک اور آدم ذی علم و ہنر، اب نہ رہا
 
شیر میدان خطابت جسے دنیا نے کہا
طالب_ جوہری سا شیر ببر اب نہ رہا
 
مسجد و منبر و محراب ہیں محو گریہ
جانتا تھا جو عبادت کا ہنر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب نہ رہا
 
منتقل ہو چکا  وہ شہر خموشاں کی طرف
صدف علم و ادب میں وہ گہر۔۔۔۔ اب نہ رہا
 
فلک علم و ہدی اشک فشاں ہے نوری
یعنی اک اور ہدایت کا قمر۔۔۔ اب نہ رہا
 
کلام:محمد ابراہیم نوری قم
09360903756
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 05 July 20 ، 18:58
محمد ابراہیم نوری نوری
مدحت امام رضا ع
 
جو چاشنی کلام_خدائے رضا میں ہے
وہ لطف و کیف، مدح و ثنائے رضا میں ہے
 
نام رضا پہ غور کیا جب تو یہ کھلا
مرضئ کردگار رضائے رضا میں ہے
 
جھک کر سلام کرتے ہیں اہل جہاں مجھے
شان_ شہنشہی یہ گدائے رضا میں ہے
 
جاری کیا لبوں پہ"انا من شروطہا"
کوئی تو راز قول و صدائے رضا میں ہے
 
مشہد، رضا کا چھوڑ دوں، جی چاہتا نہیں
کیسی کشش یہ شہر ولائے رضا میں ہے
 
دنیا کے بادشاہوں کو بھی وہ عطا کرے
جو شخص بھی حصار_ عطائے رضا میں ہے
 
گر دے دیا جواب طبیبوں نے،کیا ہوا؟
جاو، شفا تو دار_ شفائے رضا میں ہے
 
اخت_ رضا کے شہر میں جو بھی مقیم ہو
وہ شخص تو حدود_ ولائے رضا میں ہے
 
دعبل کو خوف_ ظلمت_ مرقد ہو کس لئے
 محفوظ جب وہ حصن_ قبائے رضا میں ہے
 
دل میں طعام_ خلد کی اب آرزو نہیں
نوری جو میہمان سرائے رضا میں ہے
 
کلام محمد ابراہیم نوری قمی
09360903756فون:
 
 
 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 July 20 ، 20:49
محمد ابراہیم نوری نوری