Saturday, 18 July 2020، 03:33 PM
منفرد لہجہ جدا طرز بیاں رکھتے ہیں ہم
تازہ غزل
منفرد لہجہ جدا طرز_ بیاں رکھتے ہیں ہم
شاعری کے واسطے اردو زباں رکھتے ہیں ہم
یاد_ جاناں میں گزرتے ہیں ہمارے روز و شب
اور کسی کی یاد کی فرصت کہاں رکھتے ہیں ہم
توسن_ عمر_ رواں تھوڑا بہت آہستہ چل۔۔۔۔۔۔۔
ہر قدم پر خواہشوں کا اک جہاں رکھتے ہیں ہم
کون کہتا ہے ہمارے ہاتھ خالی ہو گئے۔۔۔۔۔۔
ماں کی صورت میں متاع_ دو جہاں رکھتے ہیں ہم
پیش ظالم جرائت اظہار حق ہوتی نہیں
ظاہرا رکھنے کو بس منہ میں زباں رکھتے ہیں ہم
زینت_ محفل بڑھانے کے لئے اے جان جاں
تیری یادوں کا دیا بس درمیاں رکھتے ہیں ہم
آسمان غم کا سورج ہم کو کیا جھلسائے گا
تیری الفت کا جو سر پر سائباں رکھتے ہیں ہم
کیا ہوا نوری اگر یہ جسم بوڑھا ہوگیا
جذبہء عشق و محبت تو جواں رکھتے ہیں ہم
محمد ابراہیم نوری
20/07/18