نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

ہمیشہ درد کی دولت کو عام کرتے ہیں
ہم اہل عشق و محبت یہ کام کرتے ہیں

جو جان دے کے بچاتا ہے گوہر_عزت
ہم ایسے شخص کا صد احترام کرتے ہیں

میں ایسے شہر کو کیسے نہ قتل گاہ کہوں
جہاں پہ لوگ سدا قتل_ عام کرتے ہیں

جہان کن میں وہ مقتل بھی ہم نے دیکھا ہے
جہاں کٹے ہوئے سر بھی کلام کرتے ہیں

غریب شہر کو دیتے نہیں جواب_ سلام
امیر شہر کو جھک کر سلام کرتے ہیں

خدا پرست گھرانے کی یاد آتی ہے
جہاں بھی جب بھی ہم ذکر خیام کرتے ہیں

لبوں سے اپنے ہمیں تیری خوشبو آتی ہے
کہ جب بھی ورد زباں تیرا نام کرتے ہیں

یہ بات خاص ہے عاشق مزاج لوگوں میں
براہ چشم  بھی یہ نوش جام کرتے ہیں

موافقین ۰ مخالفین ۰ 20/07/25
محمد ابراہیم نوری نوری

نظرات (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی