نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

۳۳ مطلب با موضوع «منقبتیں» ثبت شده است

Friday, 14 August 2020، 02:47 AM

منقبت غدیری

منقبت غدیری
 
تم غدیری ہو زمانے کو بتانا چاہئیے
زیب لب "من کنت مولا" کا قصیدہ چاہئیے
 
کون مومن ہے منافق پے پرکھنے کے لئے
برسر_ محفل علی کا ذکر کرنا چاہیے
 
نامہء اعمال کی مقبولیت کے واسطے
بس ولائے مرتضی کا اس پہ ٹھپہ چاہئیے
 
شہر علم مصطفی میں داخلہ کے واسطے
باب علم مصطفی کو کھٹکھٹانا چاہیے
 
یہ زبان حال سے کعبہ نے شق ہو کر کہا
لا مکاں مجھ کو مکیں عمراں کا بیٹا چاہئے
 
دار سے گونجا یہ اعلان _زبان_ میثمی
دل علی کو دو جناں میں گر ٹھکانہ چاہیئے
 
برسر خم یہ محمد سے احد نے کہہ دیا
دین کی تکمیل کا اعلان ہونا چاہیے
 
روز بعثت،ذوالعشیرہ،کربلا،روز غدیر
پڑھ انہیں گر دین احمدکا خلاصہ چاہئے
 
ہم کجا اور معرفت شیر الہی کی کجا
جب پئے عرفان_ قنبر اک زمانہ چاہیے
 
درس یہ بھی دے دیا آل_ محمد ص نے ہمیں
 رن میں ہنسنا اور سر محراب رونا چاہیے
 
اے ادیبو شاعرو رزق بلاغت کے لئے
ہاں تمہیں نہج بلاغہ دل سے پڑھنا چاہئے
 
کعبہ و مولود کعبہ کے عدو پر دوستو
کیوں گرا پتھر زمانے کو بتانا چاہئے
 
تم غدیری ہو تمہیں اسلام کے غدار سے
جتنا ممکن ہو سکے بس دور رہنا چاہیئے
 
مرتضی سے عشق کا اظہار ہی کافی نہیں
ان کے دشمن سے تبرا بھی ہمیشہ چاہئیے
 
مزرع_ قرطاس پر نوری قلم کی نوک سے
عشق آل مصطفی کا بیچ بونا چاہئیے
 
شاعر:محمد ابراہیم نوری
ملک:پاکستان
شہر:اسکردو
+989360903756نمبر
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 14 August 20 ، 02:47
محمد ابراہیم نوری نوری
Friday, 14 August 2020، 02:41 AM

غدیر و مباہلہ

غدیر و مباہلہ
 
سمجھو ذرا کہ کیا ہیں غدیر و مباہلہ
اسلام کی بقا ہیں غدیر و مباہلہ
 
فکر_ پلید جس کو سمجھ ہی نہ پائے گی
وہ پاک فلسفہ ہیں غدیر و مباہلہ
 
جس سے منافقین کے چہرے  ہوں آشکار
دیکھو وہ آئینہ ہیں غدیر و مباہلہ
 
دوش ہوا پہ آج تلک ہے جو ضو فشاں
وہ دیپ، وہ دیا ہیں غدیر و مباہلہ۔۔۔۔۔۔
 
بعثت،عشیرہ،کربوبلا،ہجرت نبی ص
ہی کا تو سلسلہ ہیں غدیر و مباہلہ
 
جسمیں دخول اہل سقیفہ حرام ہے
وہ نوری دائرہ ہیں غدیر و مباہلہ
 
کلام:محمد ابراپیم نوری قمی
 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 14 August 20 ، 02:41
محمد ابراہیم نوری نوری
مدحت امام رضا ع
 
جو چاشنی کلام_خدائے رضا میں ہے
وہ لطف و کیف، مدح و ثنائے رضا میں ہے
 
نام رضا پہ غور کیا جب تو یہ کھلا
مرضئ کردگار رضائے رضا میں ہے
 
جھک کر سلام کرتے ہیں اہل جہاں مجھے
شان_ شہنشہی یہ گدائے رضا میں ہے
 
جاری کیا لبوں پہ"انا من شروطہا"
کوئی تو راز قول و صدائے رضا میں ہے
 
مشہد، رضا کا چھوڑ دوں، جی چاہتا نہیں
کیسی کشش یہ شہر ولائے رضا میں ہے
 
دنیا کے بادشاہوں کو بھی وہ عطا کرے
جو شخص بھی حصار_ عطائے رضا میں ہے
 
گر دے دیا جواب طبیبوں نے،کیا ہوا؟
جاو، شفا تو دار_ شفائے رضا میں ہے
 
اخت_ رضا کے شہر میں جو بھی مقیم ہو
وہ شخص تو حدود_ ولائے رضا میں ہے
 
دعبل کو خوف_ ظلمت_ مرقد ہو کس لئے
 محفوظ جب وہ حصن_ قبائے رضا میں ہے
 
دل میں طعام_ خلد کی اب آرزو نہیں
نوری جو میہمان سرائے رضا میں ہے
 
کلام محمد ابراہیم نوری قمی
09360903756فون:
 
 
 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 July 20 ، 20:49
محمد ابراہیم نوری نوری
Sunday, 28 June 2020، 10:30 PM

مدح کریمہء اہلیبیت ع


مدح کریمہء اہلیبیت ع

مہرباں مجھ پر نہایت کاتب تقدیر ہے ۔۔۔۔۔۔
شہر معصومہ میں مجھ سا صاحب تقصیر ہے

بنت کاظم کی ثنا کا حق ادا کیسے کروں
مدح معصومہ سے عاجز جب میری تفکیر ہے

متصل تیرے حرم سے ہے خیابان ارم۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اشارہ ہے کہ کل جنت تری جاگیر ہے

بالیقیں ہے زائر معصومہء قم جنتی۔۔۔۔
تیرے روضے کی فصیلوں پر یہی تحریر ہے

قوت_ گویائی ملتی ہے اسے،جو چوم لے
تیری چوکھٹ میں اے بی بی کیا عجب تاثیر ہے

دل میں آتا ہی نہیں میرے خیال معصیت
 نام_معصومہ بیاض_ دل پہ جو تحریر ہے

بھائی کی الفت میں آئی از مدینہ تا بہ قم
کس قدر ہمدرد، شاہ طوس کی ہمشیر ہے۔۔۔

ہے وہی الفت رضا،اخت الرضا کے میاں
جو محبت درمیان_ زینب و شبیر ہے

منقبت اخت الرضا کی دم بدم لکھتے رہو
بہر تحصیل جناں آسان یہ تدبیر ہے

تیرے روضے کے قریں احساس نوری کو ہوا
 سامنے جیسے ضریح  مادر شبیر ہے

محمد ابراہیم نوری

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 June 20 ، 22:30
محمد ابراہیم نوری نوری
Sunday, 28 June 2020، 10:29 PM

اخت الرضا ع

مدح معصومہ قم سلام اللہ علیہا 
عشرہء کرامت کی مناسب سے

حرم تمہارا ہے مینار_ نور، معصومہ ع
حرم تمہارا ہے صد رشک_ طور، معصومہ ع

ارداہ ہے کہ پڑھوں تیری منقبت لیکن
کہاں سے لاوں میں لحن_ زبور معصومہ ع

تمہاری شان میں اشعار لکھنا چاہتا ہوں
ہو مجھ پہ بارش_ رزق_ شعور معصومہ ع

ہنر ملا ہے ترے در سے شعرگوئی کا
یہ فن ہے بس مرا فخر و غرور، معصومہ ع

میں اسکو لفط کے پیکر میں ڈھال دوں کیسے
ترے حرم میں ملا جو سرور، معصومہ ع

جہاں قیام کیا تم نے شہر_ قم آکر
مکان بن گیا وہ بیت_ نور، معصومہ ع

ترے جوار میں احساس یہ ہوا ہی نہیں
ہم اپنی ماں سے اگرچہ ہیں دور، معصومہ ع

تمہارے عشق میں اشعار یہ کہے ہم نے
نہیں ہے خواہش حور و قصور، معصومہ ع

یہ بنت باب باب حوائج ہے مانگ کر دیکھو
تمہاری جھولی بھریں گی ضرور، معصومہ ع

دعائے قلب_ گنہگار رد نہیں کرتا
تمہارے روضے پہ رب_ غفور معصومہ ع

مری نگاہ میں وہ بخت کے سکندر ہیں
ترے حرم میں ہیں جنکی قبور معصومہ ع

تمہارے نقش_ قدم پر جو چل نہیں سکتے
صراط کیا وہ کریں گے عبور، معصومہ ع

سمجھ وہ پائیں گے کیسے تمہاری عظمت کو
دماغ و دل میں ہے جنکے فتور، معصومہ ع

یہ بات آپ میں اور مجھ میں مشترک ٹھہری
وطن سے آپ بھی اور میں بھی دور معصومہ ع

بدست ساقئ کوثر خدارا محشر میں
پلانا کوثری جام_ طہور، معصومہ ع

تمہاری خاک حرم آنکھ پر ملی جب سے
بڑھا ہے نوری کی انکھوں کا نور، معصومہ ع

محمد: ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 June 20 ، 22:29
محمد ابراہیم نوری نوری