Friday, 14 August 2020، 02:47 AM
منقبت غدیری
منقبت غدیری
تم غدیری ہو زمانے کو بتانا چاہئیے
زیب لب "من کنت مولا" کا قصیدہ چاہئیے
کون مومن ہے منافق پے پرکھنے کے لئے
برسر_ محفل علی کا ذکر کرنا چاہیے
نامہء اعمال کی مقبولیت کے واسطے
بس ولائے مرتضی کا اس پہ ٹھپہ چاہئیے
شہر علم مصطفی میں داخلہ کے واسطے
باب علم مصطفی کو کھٹکھٹانا چاہیے
یہ زبان حال سے کعبہ نے شق ہو کر کہا
لا مکاں مجھ کو مکیں عمراں کا بیٹا چاہئے
دار سے گونجا یہ اعلان _زبان_ میثمی
دل علی کو دو جناں میں گر ٹھکانہ چاہیئے
برسر خم یہ محمد سے احد نے کہہ دیا
دین کی تکمیل کا اعلان ہونا چاہیے
روز بعثت،ذوالعشیرہ،کربلا،روز غدیر
پڑھ انہیں گر دین احمدکا خلاصہ چاہئے
ہم کجا اور معرفت شیر الہی کی کجا
جب پئے عرفان_ قنبر اک زمانہ چاہیے
درس یہ بھی دے دیا آل_ محمد ص نے ہمیں
رن میں ہنسنا اور سر محراب رونا چاہیے
اے ادیبو شاعرو رزق بلاغت کے لئے
ہاں تمہیں نہج بلاغہ دل سے پڑھنا چاہئے
کعبہ و مولود کعبہ کے عدو پر دوستو
کیوں گرا پتھر زمانے کو بتانا چاہئے
تم غدیری ہو تمہیں اسلام کے غدار سے
جتنا ممکن ہو سکے بس دور رہنا چاہیئے
مرتضی سے عشق کا اظہار ہی کافی نہیں
ان کے دشمن سے تبرا بھی ہمیشہ چاہئیے
مزرع_ قرطاس پر نوری قلم کی نوک سے
عشق آل مصطفی کا بیچ بونا چاہئیے
شاعر:محمد ابراہیم نوری
ملک:پاکستان
شہر:اسکردو
+989360903756نمبر
20/08/14