علی ع کے روضے پر
منقبت در شان امام علی ع
خدا کی ملتی ہےقربت علی کے روضے پر..
ملا ہے لطف عبادت علی کے روضے پر
سجا ہے منبر مدحت علی کے روضے پر
سنو علی کی فضیلت علی کے روضے پر..
دعائیں کیوں نہ دوں المھدی فاونڈیشن کو....
کہ ہوں اسی کی بدولت علی کے روضے پر...
مزہ الگ ہے شراب ولا کے پینے کا..
کھلی یہ ہم پہ حقیقت علی کے روضے پر..
چمک اٹھے گا ستارہ تمھاری قسمت کا
تم آ کے دیکھو توحضرت علی کے روضے پر..
یہاں پہ کوئی سقیفائی آ نہیں سکتا
غدیریوں کی ہے کثرت علی کے روضے پر..
جسے ہے داخلہء شہر علم کی چاہت
وہ آئے بہر اجازت علی کے روضے پر..
نجف کو آتے ہیں دیوانہ وار پروانے
جلی ہے شمع امامت علی کے روضے پر
بلال شاہ نجف بن کے دینے آیا ہوں
اذان مدح امامت علی کے روضے پر
سنبھل کے آنا اے موسی نجف کی وادی میں..
جدا ہے جلوہء قدرت علی کے روضے پر..
فضائے شہر نجف کا اثر ہی لگتا ہے
ہے منفرد جو سماعت علی کے روضے پر...
کتاب رب کی تلاوت کا مزہ پایا ہے
علی کی جب بھی کی مدحت علی کے روضے پر...
فرات علی ہے جاری سر دیار نجف
بجھاو پیاس بہ راحت علی کے روضے پر...
سر کفن اسے لکھواوں گا بہ حرف جلی
گزاری ہم نے جو ساعت علی کے روضے پر
بہت بہت ہو مبارک تمھیں ابو طالب
علی کا جشن ولادت علی کے روضے پر
ہے شوق دید علی قبر میں مجھے یا رب...
چکھا دے موت کی لذت علی کے روضے پر...
نہ جانے کیوں میری آنکھوں میں آگئے آنسو
پڑھی ہے جب بھی زیارت علی کے روضے پر...
نہ ہونے پائےقضا اے موالیان علی
نماز عشق ولایت علی کے روضے پر
زمین و مزرع مدح علی پہ اے نوری
کرو قلم سے زراعت علی کے روضے پر
نجف اشرف جوار امام علیہ السلام میں پیش کیا گیا کلام....
کلام:محمد ابراہیم نوری