نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی


قرآن 
مصدر علم و ھدی، روح شریعت قرآن
 کامیابئ بشر کی ہے ضمانت قرآں۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ کسی خاص زمانے سے نہیں ہے مختص
ہر زمانے کے بشر کی ہے ضرورت قرآں

با وضو ہو کے بصد شوق پڑھو صبح ومسا
بہر مخلوق ہے اک نامہء قدرت قرآں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  نعرہ احمد کی محبت کا ہے جنکے لب پر
ان سے کرتا ہے تقاضائے اطاعت قرآں۔۔۔۔۔

بیر ہےآل محمد سے تو پڑھتے کیوں ہو؟
سیرت آل نبی کی ہے وضاحت قرآں۔۔۔۔۔

"خود بدلتے نہیں قرآں کو بدل دیتے ہیں"
جو سمجھ پائے نہیں تیری حقیقت قرآں

یہ تو زندوں کی ہدایت کے لئے آیا تھا
لوگ کرنے لگے مردوں پہ تلاوت قرآں

خوب کرتے ہیں تلاوت، پہ عمل کرتے نہیں۔۔
ایسے قاری پہ تو خود کرتا ہے  لعنت قرآں

دیکھ کر مصحف ناطق کی جہاں میں آمد
کر رہا ہے رخ مہدی کی تلاوت قرآن۔۔۔۔۔۔۔

آج بھی سارے فصیحان عرب ہیں گونگے
دیکھ کر تیرا یہ اعجاز بلاغت قرآں۔۔۔۔

  دے رہا ہے یہ صدا   آج  بھی قول- احمد
ایک ہی نور کے دو  نام  ہیں عترت، قرآن

 اس لئے دور منافق سے رہا کرتا ہوں
کیونکہ کرتا ہے منافق کی مذمت قرآں

جس سے واقف ہیں محمد کے گھرانے والے
 ہے وہ گنجینہء اسرار مشیت قرآں۔۔۔۔۔۔۔۔

جو شفا اور ھدی دیتا ہے انسانوں کو
ہے وہی دار شفا، نور ھدایت قرآں 

 بالیقیں بر سر محشر یہ کرے گا نوری
 اپنے ہر متقی قاری کی شفاعت قرآن

 

محمد ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 June 20 ، 12:21
محمد ابراہیم نوری نوری
Wednesday, 17 June 2020، 12:06 PM

رباعیات

 

 

 

 

 

رباعیات 1

قرآن کی آیات بھی  کچھ یاد نہیں

ارشاد و ہدایات بھی کچھ یاد نہیں

توبہ ہے کہ جاہل بھی ہے اب منبر پر

تفسیر و روایات بھی کچھ یاد نہیں

 

رباعی 2
آئینہء اوصاف_ علی ہیں زینب
زہرا کے گلستاں میں کھلی ہیں زینب
دربار_ ستمگر پہ ہے طاری لرزہ
حیدر کی زباں بول رہی ہیں زینب


رباعی 3

یہ بات حقیقت ہے کہانی نہیں ہے
اے ثانئ زہرا  ترا ثانی نہیں ہے
دنیا کو سکھایا غم_شبیر کا ڈھب  
تجھ سا تو عزاداری کا بانی نہیں ہے

رباعی 3


تیری ثنا سے گنگ زباں ہے  زہرا
باقی  ترے ہی دم سے جہاں ہے زہرا
زہرا کے سوا کس نے یہ پایا ہے شرف
دخترکے ساتھ باپ کی ماں ہے زہرا

 

رباعی 4
شان_ نزول_ سورہء کوثر تو ہے
یعنئ  جواب_ طعنہ ءابتر تو ہے
سادات کی کثرت ہے زمانے میں  گواہ
  زہرا بقائے نسل_پیمبر تو ہے

 

رباعی 5

اللہ کا گھر  جائے ولادت ہے تری
بے مثل  یہ دینا  میں فضیلت ہے تری
کہتا ہے یہی قول_رسول_ عربی
مومن  کی علامت  بھی محبت ہے تری

 

رباعی 6

اللہ کا گھر جائے ولادت ہے تری

بے مثل یہ دنیا میں فضیلت ہے تری

کہتا ہے یہی قول_ رسول_ عربی

مومن کی علامت بھی محبت  ہے تری

 

رباعی 7

اس بات پر پہلے کبھی سوچا ہی نہیں

نکتہ یہ کبھی ذہن میں آیا ہی نہیں

تکیہ کریں دنیا میں کسی پر کیسے

اے زندگی جب تیرا بھروسہ ہی نہیں

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 June 20 ، 12:06
محمد ابراہیم نوری نوری
Wednesday, 17 June 2020، 11:55 AM

کلام کبریا

باالیقیں لوگو کلام کبریا قرآن ہے...
عبد اور معبود میں اک رابطہ ہے...

امتیاز اھلبیت مصطفی ہے بے مثال....
جنکے گھر کا بچہ بچہ بولتا ہے...

وہ گرفتار عذاب قبر ہو سکتا نہیں. ..
جس کے ظرف ذہن و دل میں بس گیا قرآن ہے...

نقطہء با کے بنا قرآن فہمی ہے محال...
بائے بسم اللہ میں سمٹا ہوا قرآن  ہے...

یوں لگا دوش نبی پر مرتضی کو دیکھ کر
جیسے اک قرآن پہ رکھا دوسرا قرآن ہے
.
مقصد تنزیل قرآں بھول ہی بیٹھے ہیں ہم...
گھر کے طاقوں میں سجا کر رکھ دیا قرآن ہے.. 

اے مسلماں دیکھ حبل اللہ کے دو(2 ) ہیں سرے...
اک سرا آل محمد،دوسرا قرآن ہے...

حشر میں ھوگا لب احمد پہ یہ حرف گلہ...
ترک امت نے میری یا رب کیا قرآن ہے..

نوک نیزہ پر کٹے سر کی تلاوت دیکھ لو!
اب نہ کہنا آل احمد سے جدا قرآن ہے...

دور ہے نوری سقیفائی نظام دین سے...
رہنما  اپنا غدیری،راستہ قرآن ہے...

کلام:محمد ابراہیم نوری 

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 June 20 ، 11:55
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 16 June 2020، 01:40 PM

اربعین حسین ع

                   ًاربعین حسین"

قسم خدا کی، ہیں خوش بخت عاشقینِ حسین۔۔۔۔
جو جا رہے ہیں منانے کو  اربعینِ حسین۔۔۔

 

سلام کہنا ہماری طرف سے مولا کو۔۔۔۔۔
نظر جو آئے تمہیں گنبدِ حسینِ حسین

 

شرف یہ آپ کو جابر خدا نے بخشا ہے....
کہ آپ ہو گئے زوّارِِ اوّلینِِ حسین....

 

خلوص و نیت خالص بہت ضروری ہے.....
براٸے خدمتِ زائر، اے خادمینِ حسین..

 

شرف یہ ہم کو خداٸے حسین نے بخشا....
کہ ہم بھی ہو گٸے خُدّامِ زاٸرینِ حسین....

 

خیال رکھنا اےبہنو! تم اپنے پردے کا۔۔۔...
پیام دےگٸ یہ خواہرِ حزینِ حسین...

 

وہ جس زمین پہ افلاک رشک کرتے ہیں۔۔۔
وہ شہر کربوبلا میں ہے سر زمینِ حسین

 

ٕ  جو کوئی طالبِ گنجینہ ِٕ ھدایت ہے۔۔۔
وہ با وضو پڑھے خطباتِ دلنشینِ حسین۔۔۔

 

نہ مصطفی کو ملے نہ ہی مرتضی کو ملے
وفا شعار تھے  اصحاب و ناصرینِ حسین

 

بلند ہے سرِ شبیر  اس لئے لوگو۔۔۔۔۔
جھکی ہےسجدہ ٕ باری میں ہی جبینِ
 حسین۔۔

 

قبالِ تیرِ ستمگر سِپر بنے  رن میں۔۔۔
تھے ایسی شان کے حامل محافظین حسین

 

غم حسین میں رونے کو جو کہیں بدعت
حقیقتا ً ہیں  وہ  اولادِ قاتلینِ  حسین۔

۔

وہ  لینے  آئے گا خونِ حسین کا بدلہ
ہے پشتِ پردہء غیبت جو جانشینِ حسین

 

سپاہِ زینبی و فاطمی کی صورت میں
جہاں میں اب بھی  ہیں دیکھو مدافعینِ حسین

 

پڑا رہا سرِ مقتل بغیرِ غسل و کفن
حسینیو! تھا وہی جسمِ نازنینِ حسین

 

یہ مجھ پہ مادرِ حسنین کا ہے لطف و کرم
کہ مجھ کوکہتے ہیں سب شاعرِ ذہینِ حسین

 

رہِ فرزدق و دعبل کا نوری راہی ہے....
بنادے اس کو بھی یا رب، معینِ دینِ حسین.....

کلام: ابراہیم نوری..

زائر سرائے امام رضا<ع> زاھدان میں لکھا گیا کلام

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 16 June 20 ، 13:40
محمد ابراہیم نوری نوری
Tuesday, 16 June 2020، 01:35 PM

علی ع کے روضے پر

 


منقبت در شان امام علی ع

خدا کی ملتی ہےقربت علی کے روضے پر..
ملا ہے لطف عبادت علی کے روضے پر

سجا ہے منبر مدحت علی کے روضے پر 
سنو علی کی فضیلت علی کے روضے پر..

دعائیں کیوں نہ دوں المھدی فاونڈیشن کو....
کہ ہوں اسی کی بدولت علی کے روضے پر...

مزہ  الگ  ہے شراب ولا کے  پینے کا..
کھلی یہ ہم پہ حقیقت علی کے روضے پر..

چمک اٹھے گا ستارہ تمھاری قسمت کا 
تم آ کے دیکھو توحضرت علی کے روضے پر..

یہاں پہ کوئی سقیفائی آ نہیں سکتا
غدیریوں کی ہے کثرت علی کے روضے پر..

جسے ہے داخلہء شہر علم کی چاہت
وہ آئے بہر اجازت علی کے روضے پر..

نجف کو آتے ہیں دیوانہ وار پروانے
جلی ہے شمع امامت علی کے روضے پر 

بلال شاہ نجف بن کے دینے آیا ہوں
اذان مدح امامت علی کے روضے پر 

سنبھل کے آنا اے موسی نجف کی وادی میں..
جدا ہے جلوہء قدرت علی کے روضے پر..

فضائے شہر نجف کا اثر ہی لگتا ہے
ہے منفرد جو سماعت علی کے روضے پر...

کتاب رب کی تلاوت کا مزہ پایا ہے
علی کی جب بھی کی مدحت علی کے روضے پر...

فرات علی ہے جاری سر دیار نجف
بجھاو پیاس بہ راحت علی کے روضے پر...

سر کفن اسے لکھواوں گا بہ حرف جلی
گزاری ہم نے جو ساعت علی کے روضے پر

بہت بہت ہو مبارک تمھیں ابو طالب
علی کا جشن ولادت علی کے روضے پر 

ہے شوق دید علی قبر میں مجھے یا رب...
چکھا دے موت کی لذت علی کے روضے پر...

نہ جانے کیوں میری آنکھوں میں آگئے آنسو 
پڑھی ہے جب بھی زیارت  علی کے روضے پر...

نہ ہونے پائےقضا اے موالیان علی
نماز عشق ولایت علی کے روضے پر 

زمین و مزرع مدح علی پہ اے نوری
کرو قلم سے زراعت علی کے روضے پر

 

نجف اشرف جوار امام علیہ السلام میں پیش کیا گیا کلام....

کلام:محمد ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 16 June 20 ، 13:35
محمد ابراہیم نوری نوری