نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Monday, 6 July 2020، 04:09 PM

دوسرا خمینی

دوسرا خمینی 
 
بہت حسین بہت دلربا ترا چہرہ
عدو کے رخ پہبہے ضرب_ترا چہرہ
ہوا کے رخ پہ ہے روشن دیا ترا چہرہ
زبان حال سے یہ کہہ رہا ترا چہرہ
 
فقیہ_دین ہے، سید علی حسینی تو
ہمارے دور کا ہے دوسرا خمینی تو
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 July 20 ، 16:09
محمد ابراہیم نوری نوری
Sunday, 5 July 2020، 06:58 PM

خراج عقیدت

خراج عقیدت 
 
ہائے افسوس ثمر بخش شجر۔۔ اب نہ رہا
زینت_ مدرسہء فکر و نظر۔۔ اب نہ رہا
 
چھا گیا علم کے گلشن پہ خزاں کا سا سماں
گلشن علم کا اک اور گل تر۔۔اب نہ رہا
 
جہل اور کفر کے چہروں پہ ہیں آثار خوشی
علم و ایمان کا تابندہ گہر۔۔ اب نہ رہا
 
جس کو قدرت نے نوازا تھا زر دانش سے
ہائے دنیا میں وہی صاحب زر۔۔ اب نہ رہا
 
موسوی، جوہری،مہدی و جناب ناصر
کل یہ چاروں تھے یہاں، کوئی مگر۔۔۔۔اب نہ رہا
 
غم زدہ حلقہء شاگرد ہے حد سے زیادہ
درمیاں انکے جو روحانی پدر۔۔۔۔ اب نہ رہا
 
راہ دانش کے سفیروں کی ہیں آنکھیں پر نم
جس پہ نازاں تھے یہ،وہ زاد سفر۔۔ اب نہ رہا
 
شاد ہے حد سے سوا اس لئے شیطان رجیم
ایک اور آدم ذی علم و ہنر، اب نہ رہا
 
شیر میدان خطابت جسے دنیا نے کہا
طالب_ جوہری سا شیر ببر اب نہ رہا
 
مسجد و منبر و محراب ہیں محو گریہ
جانتا تھا جو عبادت کا ہنر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب نہ رہا
 
منتقل ہو چکا  وہ شہر خموشاں کی طرف
صدف علم و ادب میں وہ گہر۔۔۔۔ اب نہ رہا
 
فلک علم و ہدی اشک فشاں ہے نوری
یعنی اک اور ہدایت کا قمر۔۔۔ اب نہ رہا
 
کلام:محمد ابراہیم نوری قم
09360903756
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 05 July 20 ، 18:58
محمد ابراہیم نوری نوری
مدحت امام رضا ع
 
جو چاشنی کلام_خدائے رضا میں ہے
وہ لطف و کیف، مدح و ثنائے رضا میں ہے
 
نام رضا پہ غور کیا جب تو یہ کھلا
مرضئ کردگار رضائے رضا میں ہے
 
جھک کر سلام کرتے ہیں اہل جہاں مجھے
شان_ شہنشہی یہ گدائے رضا میں ہے
 
جاری کیا لبوں پہ"انا من شروطہا"
کوئی تو راز قول و صدائے رضا میں ہے
 
مشہد، رضا کا چھوڑ دوں، جی چاہتا نہیں
کیسی کشش یہ شہر ولائے رضا میں ہے
 
دنیا کے بادشاہوں کو بھی وہ عطا کرے
جو شخص بھی حصار_ عطائے رضا میں ہے
 
گر دے دیا جواب طبیبوں نے،کیا ہوا؟
جاو، شفا تو دار_ شفائے رضا میں ہے
 
اخت_ رضا کے شہر میں جو بھی مقیم ہو
وہ شخص تو حدود_ ولائے رضا میں ہے
 
دعبل کو خوف_ ظلمت_ مرقد ہو کس لئے
 محفوظ جب وہ حصن_ قبائے رضا میں ہے
 
دل میں طعام_ خلد کی اب آرزو نہیں
نوری جو میہمان سرائے رضا میں ہے
 
کلام محمد ابراہیم نوری قمی
09360903756فون:
 
 
 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 July 20 ، 20:49
محمد ابراہیم نوری نوری
Sunday, 28 June 2020، 10:30 PM

مدح کریمہء اہلیبیت ع


مدح کریمہء اہلیبیت ع

مہرباں مجھ پر نہایت کاتب تقدیر ہے ۔۔۔۔۔۔
شہر معصومہ میں مجھ سا صاحب تقصیر ہے

بنت کاظم کی ثنا کا حق ادا کیسے کروں
مدح معصومہ سے عاجز جب میری تفکیر ہے

متصل تیرے حرم سے ہے خیابان ارم۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اشارہ ہے کہ کل جنت تری جاگیر ہے

بالیقیں ہے زائر معصومہء قم جنتی۔۔۔۔
تیرے روضے کی فصیلوں پر یہی تحریر ہے

قوت_ گویائی ملتی ہے اسے،جو چوم لے
تیری چوکھٹ میں اے بی بی کیا عجب تاثیر ہے

دل میں آتا ہی نہیں میرے خیال معصیت
 نام_معصومہ بیاض_ دل پہ جو تحریر ہے

بھائی کی الفت میں آئی از مدینہ تا بہ قم
کس قدر ہمدرد، شاہ طوس کی ہمشیر ہے۔۔۔

ہے وہی الفت رضا،اخت الرضا کے میاں
جو محبت درمیان_ زینب و شبیر ہے

منقبت اخت الرضا کی دم بدم لکھتے رہو
بہر تحصیل جناں آسان یہ تدبیر ہے

تیرے روضے کے قریں احساس نوری کو ہوا
 سامنے جیسے ضریح  مادر شبیر ہے

محمد ابراہیم نوری

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 June 20 ، 22:30
محمد ابراہیم نوری نوری
Sunday, 28 June 2020، 10:29 PM

اخت الرضا ع

مدح معصومہ قم سلام اللہ علیہا 
عشرہء کرامت کی مناسب سے

حرم تمہارا ہے مینار_ نور، معصومہ ع
حرم تمہارا ہے صد رشک_ طور، معصومہ ع

ارداہ ہے کہ پڑھوں تیری منقبت لیکن
کہاں سے لاوں میں لحن_ زبور معصومہ ع

تمہاری شان میں اشعار لکھنا چاہتا ہوں
ہو مجھ پہ بارش_ رزق_ شعور معصومہ ع

ہنر ملا ہے ترے در سے شعرگوئی کا
یہ فن ہے بس مرا فخر و غرور، معصومہ ع

میں اسکو لفط کے پیکر میں ڈھال دوں کیسے
ترے حرم میں ملا جو سرور، معصومہ ع

جہاں قیام کیا تم نے شہر_ قم آکر
مکان بن گیا وہ بیت_ نور، معصومہ ع

ترے جوار میں احساس یہ ہوا ہی نہیں
ہم اپنی ماں سے اگرچہ ہیں دور، معصومہ ع

تمہارے عشق میں اشعار یہ کہے ہم نے
نہیں ہے خواہش حور و قصور، معصومہ ع

یہ بنت باب باب حوائج ہے مانگ کر دیکھو
تمہاری جھولی بھریں گی ضرور، معصومہ ع

دعائے قلب_ گنہگار رد نہیں کرتا
تمہارے روضے پہ رب_ غفور معصومہ ع

مری نگاہ میں وہ بخت کے سکندر ہیں
ترے حرم میں ہیں جنکی قبور معصومہ ع

تمہارے نقش_ قدم پر جو چل نہیں سکتے
صراط کیا وہ کریں گے عبور، معصومہ ع

سمجھ وہ پائیں گے کیسے تمہاری عظمت کو
دماغ و دل میں ہے جنکے فتور، معصومہ ع

یہ بات آپ میں اور مجھ میں مشترک ٹھہری
وطن سے آپ بھی اور میں بھی دور معصومہ ع

بدست ساقئ کوثر خدارا محشر میں
پلانا کوثری جام_ طہور، معصومہ ع

تمہاری خاک حرم آنکھ پر ملی جب سے
بڑھا ہے نوری کی انکھوں کا نور، معصومہ ع

محمد: ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 June 20 ، 22:29
محمد ابراہیم نوری نوری