نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

۳ مطلب در مارس ۲۰۲۱ ثبت شده است

Saturday, 27 March 2021، 09:49 AM

جاناں

تازہ غزل

میں نے مشکل میں صدا تجھ کو ہی دی ہے جاناں
سو مری آبرو دنیا میں بچی ہے جاناں

تجھ سے اظہار محبت جو کیا ہے میں نے
دشمن جاں مری یہ دنیا بنی ہے جاناں

اس لئے شوق سے آ بیٹھتا ہوں تیرے قریں
تری زلفوں کی بہت چھاوں گھنی ہے جاناں

تری یادیں تری باتیں تری خوشیاں ترے غم
دل کی دنیا انہیں رنگوں سے سجی ہے جاناں

ہجر اور وصل کے مابین کا لمحہ لمحہ
ترے عاشق کے لئے ایک صدی ہے جاناں

بات جو تو نے کبھی مجھ سے چھپانا چاہی
تری آنکھوں نے وہ چپ چاپ کہی ہے جاناں

اپنی سانسوں سے مجھے تیری مہک آتی ہے
قریہء جاں میں تیری خوشبو رچی ہے جاناں

اس کے بارے میں کبھی زحمت پرسش تو کرو
چشم نوری میں یہ جو موجود نمی ہے جاناں...


شاعر: محمد ابراہیم نوری 
 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 March 21 ، 09:49
محمد ابراہیم نوری نوری
Saturday, 27 March 2021، 09:46 AM

گر مجھے تو ملا نہیں ہوتا

 

خمین میں کہی گئی فی البدیہہ غزل 

غزل

مجھ کو تو گر ملا نہیں ہوتا
تجھ سے ہرگز جدا نہیں ہوتا

صرف راتوں کو جاگ لینے سے
کوئی شاعر بڑا نہیں ہوتا

میں تو صحرا میں ہی بھٹک جاتا
گر ترا نقش پا نہیں ہوتا

ایک تم ہی تو یاد آتے ہو
تو اگر ناخدا نہیں ہوتا

 

سب سے پہلے تو یاد آتا ہے

"جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا" 

بادشاہت ہے اس کے زیر قدم
جو غلام انا نہیں ہوتا

دست معجزنما بھی لازم ہے
خود بہ خود معجزہ نہیں ہوتا

کیا ارادہ بے مجھ کو چھوڑنے کا
مجھ سےتو کیوں خفا نہیں ہوتا

جب ضرورت ہو ہم نوائی کی
کیوں کوئی ہم نوا نہیں ہوتا

ہو گیا ہوتا کب کا یہ ویراں
دل میں گر تو بسا نہیں ہوتا

ٹھوکریں کھائے بن کوئی نوری
صاحب_ تجربہ نہیں ہوتا..

محمد ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 March 21 ، 09:46
محمد ابراہیم نوری نوری
Saturday, 27 March 2021، 01:16 AM

منقبت 2

ثاقب بھائی کے دیئے ہوئے مصرع پر فی البدیہہ کہی گئی ایک منقبت پیش خدمت ہے
 
منقبت 
 
زیب لب ذکر کبریا رکھئیے 
طاق لب پر دیا جلا رکھئیے 
 
بہر خوشنودئ حبیب خدا
آل احمد سے رابطہ رکھئیے 
 
ہوگی پھر گھر میں بارش رحمت
نام بیٹی کا فاطمہ رکھئیے
 
سر بلندی کی گر تمنا ہے
باب حیدر پہ سر جھکا رکھئیے
 
جس کو  بھی میثمی بنانا ہے
جام عشق علی پلا رکھئیے
 
آپ دل میں بسا کے عشق علی
دل کو کعبہ سا یوں بنا رکھئیے 
 
کر کے روشن چراغ مدح علی 
آگ دشمن کو بس لگا رکھئیے
 
آپ غدار،میں غدیری ہوں
آپ بس مجھ سے فاصلہ رکھئیے
 
آپ ہیں گر علی کے دیوانے
خود کو بہلول سا بنا رکھیے
 
آپ ہیں گر کنیز زینب ع کی 
اپنے سر پر ردا سجا رکھئیے 
 
 آگ دوزخ کی گر بجھانی ہے
شمع اشک عزا جلا رکھئیے
 
آمد و رفت فاطمہ ہوگی
اپنے گھر مجلس عزا رکھئیے 
 
حق و باطل میں فیصلے کے لئے
سامنے اپنے کربلا رکھئیے
 
ہوگا دیدار یوسف زہرا
نوری آنکھوں کو پارسا رکھئیے
 
محمد ابراہیم  نوری
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 March 21 ، 01:16
محمد ابراہیم نوری نوری