نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی

۶۱ مطلب در ژوئن ۲۰۲۰ ثبت شده است

Thursday, 18 June 2020، 02:40 PM

امام رضا ع

مدحت شاہ خراسان
کلام:محمد ابراہیم نوری
 
عطا ہے مجھ پہ یہ رب علا کی
جو میں نےابن کاظم کی ثنا کی  
 
 یہاں جو حوزہ ہای علمیہ ہیں1
عطا ہے یہ کریمہ فاطمہ کی 
 
براے  مدحت آل پیمبر۔۔۔۔۔۔
متاع شاعری حق نے عطا کی۔۔۔
 
 عقیدت  سے شہہ مشہد کےدر پر 
جبیں خم ہے ہر اک شاہ و گدا کی
 
حقیقی امتی ہے مصطفی کا
وہ جس نے شاہ مشہد سے وفا کی 
 
رہ جنت کا راہی ہے یقینًا
زیارت جس نے کی اخت الرضا کی 
 
ہے اسکی موت بھی مثلِ شہادت
تری الفت میں جس نے بھی قضا کی۔۔۔
 
دعائیں ہوگئیں مقبول میری
وساطت سے تمھاری جب دعا کی
 
نجف،کربوبلا،قم،شہرِ مشہد
برستی ہے یہاں رحمت خدا کی۔۔۔
 
لقب ہے عالِم آلِ محمدؐ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صفت یہ خاص ہے مولا رضا کی 
 
 یہ دیتا ہے بنا مانگے ہی سب کچھ
یہ عادت ہے علی موسی رضا کی
 
یہاں خوش ہے سوا یہ طائر دل
عجب تاثیر ہے ،شہرِ رضا کی۔۔۔۔
 
رضاے رب اکبر چاہتے ہو؟
 کرو حاصل رضا نوری رضا کی۔۔۔
 
1 قم
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 June 20 ، 14:40
محمد ابراہیم نوری نوری
[17/02, 10:46 p.m.] محمدابراہیم نوری: "رسول اٹھتے ہیں تعظیمِ فاطمہ کے لئے"
 
مدحتِ زہرا
 
قلم بدست ہوں زہرا تری ثنا کے لئے
یہ مرحلہ ہے کھٹن فکرِ نا رسا کے لئے
 
بلال جیسا مٶذَّن کہاں سے لے آؤں
اَذانِ منقبتِ بنتِ مصطفی کے لئے
 
عدو کے رخ پہ طمانچہ ہے سورہء کوثر
ہے مژدہ نسلِ محمّد کی یہ بقا کے لئے
 
درِ بتول پہ آتے ہی مل گیا سب کچھ
یہ لب ہلے بھی نہ تھے عرضِ مدعا کے لئے
 
ہے یہ دعا کی گھڑی سو دعا کرو دل سے
ظہورِ یوسفِ کنعانِ فاطمہ کے لئے
 
رضائے فاطمہ زہرا بہت ضروری ہے
فدک کے غاصبو خوشنودئ خدا کے لیے
 
حدیثِ قدسٸ لولاک کی صدا آئی
بنائی حق نے یہ دنیا ہی سیَّدہ کے لئے
 
کرو تلاوتِ قرآن مدحتِ زہرا۔۔۔۔۔۔
ہے ایک نسخہ یہ ایمان کی جِلا کے لئے
 
بتانے کے لئے بیٹی کی منزلت کیا ہے
رسول اٹھتے ہیں تعظیمِ فاطمہ کے لئے
 
اسی گھڑی ہی یہ دنیا تباہ ہو جاتی
 بتول ہاتھ اٹھاتی جو بد دعا کے لئے
 
تمہاری خاکِ کفِ پا ہے سرمہء چشماں
جنابِ مریم و سارا اور حاجرہ کے لئے
 
جواب دے دیا زہرہ نے خواستگاروں کو
فقط علی ہی مناسب ہے عالیہ کے لئے
 
دیا ہے خون بھی زہرا نے اور روٹی بھی
بقائے دیں کے لئے اور بے نوا کے لئے
 
تمہاری راہ میں پلکیں بچھائے بیٹھا ہوں
کہ آ اے یوسفِ زہرا تو اب خدا کے لئے
 
اے نوری لہجہٕ قرآن میں کلام کیا
وہ جس نے بوسے درِ پاکِ راضِیَہ کے لئے
 
 
محمد ابراہیم نوری پاکستان
[18/02, 1:21 p.m.] محمدابراہیم نوری: طرحی مصرع:
 ادب سے انبیاء لیتے ہیں نام زہرا کا
 
کلام: محمد ابراہیم نوری
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 June 20 ، 14:30
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 18 June 2020، 02:27 PM

جشن زہرا کا اہتمام کرو

طرحی کلام
 مصرع طرحی:جشن زہرا کا احترام کرو
مقام:شہرک مہدیہ قم 1 مارچ 2019

زیب_ لب فاطمہ کا نام کرو
یہ عبادت بھی صبح و شام کرو

شاد قلب_ شہ انام کرو
جشن _زہرا کا اہتمام کرو

خود پہ اے شاعر در زہرا
تذکرہ غیر کا حرام کرو

دفتر شاعران زہرا میں
 آو اور آ کے ثبت نام کرو

 لازمہ ہے یہ کل سے الفت کا
جز کا بھی  دل سے احترام کرو

اہل سنت تمہارا مسلک ہے
تم تو زہرا کا احترام کرو

چاند زہرا کا یاد آئے گا
جب بھی ذکر مہ صیام کرو

مسکرا کر کہا یہ اصغر نے
جینا دشمن کا یوں حرام کرو

 خود کو کربوبلائی تب کہنا
جب خلاف ستم قیام کرو

آ کے دنیا سے  یوسف  زہرا
قصہ ظالم کا اب  تمام کرو

جس نے زہرا کا دل دکھایا تھا
اس پے لعنت ہی صبح و شام کرو

محترم ہونا چاہتے ہو اگر
بنت احمد کا احترام کرو

نصرت بنت فاطمہ کے لئے
 شام جانے کا انتظام کرو

تم بھی ہو جاو گے حبیب خدا
دل سے بس طاعت امام کرو

گر بلال نبی کے عاشق ہو
تم نہ تحقیر سیاہ فام کرو

عشق زہرا کا یہ تقاضا ہے
پیروی انکی گام گام کرو کرو

بزم کوثر سجی ہے اے ساقی
سو عطا میکشوں کو جام کرو

شہر قم میں تری اقامت ہے
شکر منعم کا گام گام کرو

دامن وقت تنگ ہے نوری 
اپنا بس مختصر کلام کرو

کلام محمد ابراہیم نوری
 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 June 20 ، 14:27
محمد ابراہیم نوری نوری
Thursday, 18 June 2020، 02:21 PM

علی اکبر شبیہ پیامبر ص

 
علی اکبرع
علی اکبر شبیہ مصطفی ہے
یہ آوصاف نبی کا آئینہ ہے
 
جہاں میں آج جو پیدا ہوا ہے
وہ نور چشم شاہ کربلا ہے
 
میرے لب چوم لو آکر فرشتو
زباں پر نام آکبر کا سجا ہے
 
 گلستان امامت میں اے لوگو
 وہ دیکھو تو گل لیلی کھلا ہے۔۔
 
مہ شعباں کی گیارہ کو جہاں میں
علی کا ایک پوتا آگیا ہے۔۔۔۔۔۔۔
 
پئے گا وہ وہاں جام شفاعت
یہاں جو راہ اکبر پر چلا ہے
 
جسے کہتے ہیں یوسف کربلا کا
میرے لب پر اسی کا تذکرہ ہے
 
صدا تکبیر کی آئی آذاں سے
علی اکبر میری وجہ بقا ہے
 
ثنا اکبر کی کرتے کرتے نوری
زمیں سے آسمان پر آگیا ہے
 
 
کلام ابراہیم نوری
 
 
 
 
 
 
 

:

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 June 20 ، 14:21
محمد ابراہیم نوری نوری
Wednesday, 17 June 2020، 12:48 PM

حمد الہی

 
          حمد کبریا
ہر اک شے سے تیرا جلوہ عیاں ہے
اگرچہ تو نگاہوں سے نہاں ہے
 
خدایا یہ جو اونچا آسماں ہے
تیری رحمت کا مجھ پر سائباں ہے
 
میں بندہ ہوں تو رب دو جہاں ہے
تیری توصیف سے عاجز زباں ہے
 
ہے تو محمود و معبود حقیقی
 ترا حماد شاہ مرسلاں ہے
 
بھلا کیسے ہو مجھکو خوف وحشت
 خداوندا تو جب نزدیک جاں ہے
 
پلا دے جام توحیدی خدایا۔۔
کہ تشنہ لب ہجوم میکشاں ہے
 
اذان حمد داور کیوں نہ دوں میں
اذاں یہ باعث تسکین جاں ہے
 
اے لوگو مت دکھاو قلب مومن
دل مومن مکان لا مکاں ہے۔۔۔۔۔۔
 
اہم ہے کس قدر دشمن شناسی
"الم اعھد الیکم" سے عیاں ہے
 
گناہوں پر میرے ڈالا ہے پردہ
گماں سے بھی سوا تو مہرباں ہے
 
کرم تیرا ہے خلاق دو عالم۔۔۔۔۔۔۔۔
جو میری زیست کی کشتی رواں ہے
 
 بنا ذکر الہی کے جو گزرے
سماں وہ زندگی کا رائیگاں ہے
 
اسی پر ہو گیا باران نعمت
جو تیری نعمتوں کا قدرداں ہے
 
نہیں ہے اس لئے فکر معیشت
تو رزاق دو عالم بے گماں ہے
 
بشر اور تیری نعمت کی شمارش؟
بشر میں اس قدر طاقت کہاں ہے
 
 تری قدرت کا مظہر رب اکبر
زمیں ہے آسماں ہے کہکشاں ہے
 
 ہمیں کیوں ہو بھلا  غم بے کسی کا
خدایا تو انیس بے کساں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
گواہی دے رہی ہیں دل کی آنکھیں
کہ ذرہ ذرہ تیرا مدح خواں ہے
 
عبادت جو کرے نوری خدا کی
 تو اس کے واسطے باغ جناں ہے
 
کلام:محمد ابراہیم نوری
 
 
 
 
 
لا الہ الا اللہ
 
ہے لب پہ صبح و مسا.. لا الہ الا اللہ 
ہے  بہترین  دعا.....  لا الہ الا اللہ ......
 
اساس دین خدا لا الہ الا اللہ .........
ضمیر و دل کی صدا... لا الہ الا اللہ ..
 
قسم خدا کی ہر اک دور بت پرستی میں...
بنا  ہے  راہنما .... لا الہ الا  اللہ .........
 
وہ دو جھان میں فوز و فلاح پائے گا
کہ جس نے دل سے کہا... لا الہ الا اللہ ..
 
فنا پذیر ہے ہر شے جھان ہستی کی....
جسے  ہے صرف بقا... لا الہ  الا اللہ .......
 
کوئی بلال سے پوچھے احد احد کا مزہ
نشان عبد خدا ... لا الہ الا اللہ ...........
 
کتاب کربوبلا کے ہر ایک صفحے پر
لہو سے شہ نے لکھا.. لا الہ الا اللہ. ..
 
جسے بجھانے کی کوشش کی لاکھ باطل نے
نہ بجھ سکا جو دیا... لا الہ الا اللہ 
 
یہی ہے خواہش نوری کہ جب قضا آئے 
کہ  ہو  زباں  سے ادا..  لا  الہ الا اللہ ....
 
 
شاعر:محمد ابراہیم نوری 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 June 20 ، 12:48
محمد ابراہیم نوری نوری