نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Monday, 15 June 2020، 06:23 PM

غزل 2

تازہ غزل

رہ محبت میں جو مرے گا
اسے صلہ منفرد ملے گا

شہید  ہوگا  قسم خدا  کی 
جو تیری الفت میں چل بسے گا

ہوائے نفرت کی سازشوں سے
چراغ_ الفت نہ بجھ سکے گا

جو ہوگا محروم، گوش دل سے
اذان الفت وہ کیا سنے گا

اسے مناتا رہوں گا تب تک
وہ مجھ سے جب تک نہیں منے گا 

زمین دل پر  اےبے وفا اب
ترا اجارہ نہیں چلے گا

اس آس پر ہم سفر پہ نکلے
 کہ کوئی تو ہمسفر ملے گا

سیاہی شب کی بتا رہی ہے
اجالا دن میں بہت رہے گا

دیوں کی قسمت جدا جدا ہے
کوئی بجھے گا کوئی جلے گا

قفس میں پنچھی یہ سوچتا ہے
کہ دانہ بچوں کو کون دے گا

رہے گا محروم حق ہمیشہ
جو حق کی خاطر نہیں لڑے گا

جو آستینوں میں سانپ پالے
تو سانپ پہلے اسے ڈسے گا

بٹے گا ٹکڑوں میں گر قبیلہ؟
عدو کو ہی حوصلہ ملے گا

ستمگروں  میں ہے وہ بھی شامل
خموشی سے جو ستم سہے گا

کرے گی دنیا اسے ملامت
کسی کے حق میں جو سچ کہے گا

تو جھوٹ بولے گا مجھ سے لیکن
یہ تیرا چہرہ تو سچ کہے گا

پڑھے گا جو آج دل لگا کر
وہ کل بڑا آدمی بنے گا

اجل کے دریا کا ذائقہ تو
یاں باری باری ہر  اک چکھے گا

کبھی یہ سوچا تھا تو نے نوری
کہ تو بھی اک دن غزل کہے گا


محمد ابراہیم نوری

 

 

 

 

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 15 June 20 ، 18:23
محمد ابراہیم نوری نوری
Monday, 15 June 2020، 06:07 PM

غزل 1

تازہ غزل
صنف نسواں کی یہ ذلت نہیں دیکھی جاتی
ہم سے عصمت کی تجارت نہیں دیکھی جاتی

 

زندگی عالم غربت میں ہماری گزری۔۔۔۔۔۔۔۔
اب کسی اور کی غربت نہیں دیکھی جاتی

 

عشق کے اور تقاضے بھی ہیں، وہ بھی دیکھو
صرف رعنائیء  قامت  نہیں  دیکھی  جاتی

 

یہ  ہے  بازار_ محبت اے زمانے والو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مال و جاں کی یہاں قیمت نہیں دیکھی جاتی


 
پس_چہرہ کئی چہرے پیں چھپائے ہوئے لوگ
ہم سے چہروں کی یہ کثرت نہیں دیکھی جاتی

 

 آگئے ہیں سگے رشتے بھی حسد کی زد میں
بھائی سے بھائی کی دولت نہیں دیکھی جاتی

 

وہ جو مشہور_ زمانہ ہیں مری نسبت سے۔۔۔۔۔۔۔
ان سے اب میری ہی شہرت نہیں دیکھی جاتی

 

ان سے امید_ سخا، کار_ عبث ہے نوری۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جن سے اوروں کی سخاوت نہیں دیکھی جاتی

شاعر:محمد ابراہیم نوری

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 15 June 20 ، 18:07
محمد ابراہیم نوری نوری
Saturday, 13 June 2020، 05:57 PM

کربلائے عصر فلسطین

کربلائے عصر فلسطین 

 
سمجھو اسے مظلوم سے کچھ پیار نہیں ہے....
صیہونی مظالم سے جو بیزار نہیں ہے..
 
اک کربوبلا، ارض فلسطیں پہ بپا ہے...
تیار مگر لشکر انصار نہیں ہے...
 
جو ظلم و ستم دیکھ کے خاموش رہے گا...
انسان وہ کہلانے کا حقدار نہیں ہے...
 
کافی ہے یہی مردہ دلی کے لئے لوگو...
جس دل میں ذرا جذبۂ ایثار نہیں ہے...
 
جز رہبر ایران و بجز حزب الہی....
دنیا میں فلسطیں کا کوئی یار نہیں ہے...
 
سر اپنا اٹھا کر جیو اے مسلم دوراں...
گردن میں تیری،طوق گراں بار نہیں ہے...
 
آزادئ القدس کے نعرے ہیں لبوں پر.....
نصرت کے لئے کوئی بھی تیار نہیں ہے....
 
افسوس صد افسوس کہ در دست مسلماں. ...
یکجہتی و وحدت کا ہی ہتھیار نہیں ہے....
 
ظالم کی حمایت میں ہیں اخبار ہزاروں...
مظلوم کا حامی کوئی اخبار نہیں ہے....
 
سر اپنا جھکاتا پھرے جو ظلم کے آگے۔۔۔۔۔۔
وہ کچھ بھی ہو پر شہہ کا عزاداری نہیں ہے
 
 کر تیغ قلم سے سر ظالم پہ سدا وار
ظالم کا تو نوری جو قلمکار نہیں ہے...
 
کلام: محمد ابراہیم نوری 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 June 20 ، 17:57
محمد ابراہیم نوری نوری
Saturday, 13 June 2020، 05:55 PM

فاطمہ یا فاطمہ یا فاطمہ

 

فاطمہ یا فاطمہ یا فاطمہ
 
دختر خیر الوری ہے فاطمہ
زوجہء شیر خدا ہے فاطمہ
 
کہہ رہی ہے یہ حدیث مصطفی
بالیقیں خیر النسا ہے فاطمہ
 
دیکھ لو زیر کسا تم غور سے
مرکز اہل کسا ہے فاطمہ
 
بن گیا ہے وہ امام انس و جاں
تیرے گھر، جو بھی پلا ہے فاطمہ
 
پردہ نابینا صحابی سے کیا
کس قدر تو با حیا ہے فاطمہ
 
 جلوہ گر جس میں ہیں اوصاف نبی
ہاں وہ دلکش آئینہ ہے فاطمہ
 
کیوں نہ ہو مقبول اب میری دعا
واسطہ تیرا دیا ہے فاطمہ
 
تیرے ایثار و کرم کو دیکھ کر
ھل اتی نازل ہوا ہے فاطمہ
 
تیری صحبت میں کوئی فضہ بنی
تیری قربت کیمیا ہے فاطمہ
 
وہ رضی اللہ ہو سکتا نہیں
جس کسی سے بھی خفا ہے فاطمہ
 
خواب جنت دیکھنا یہ سوچ کر
کل جناں کی مالکہ ہے فاطمہ
 
تیرے بیٹے کا لہو جس جا گرا
وہ جگہ دار الشفا ہے فاطمہ
 
منقبت تیری جو نوری نے لکھی
مجھ پہ یہ تیری عطا ہے فاطمہ
 
کلام: محمد ابراہیم نوری
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 June 20 ، 17:55
محمد ابراہیم نوری نوری
Saturday, 13 June 2020، 05:39 PM

جنت البقیع

 آئمہ ع جنت البقیع 

کس قدر خوش بخت ہے دیکھو بقیعہ کی زمیں
ہیں یہاں مدفون دخت رحمت اللعالمیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یعنی یاں مدفون ہیں حسنین اور زینب کی ماں
 جو شہیدہ راضیہ ہیں اور خاتون جناں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہاں وہ زہرا جنکے بابا ہیں شہنشاہ اممم
جنت الحسنین ہے  جس ذات کے زیر قدم

فاطمہ زہرا کے پہلو میں ہیں خوابیدہ حسن
سر تا پا ہیں جو شبیہ و مظہر شاہ زمن

وہ حسن جن کا بہت مشہور دسترخوان ہے
جن سے باقی آج قرطاس و قلم کی شان ہے

 ہے یہیں پر ہی، مقدس قبر فرزند حسین ع
ہیں جو محراب عبادت اور دعا کی زیب و زین

جنکو کہتے ہیں جہاں والے امام ساجدین
کہہ کے ہاتف نے پکارا جنکو کو زین العابدین

اور یہیں پر ہی ہے بے شک مدفن باقر امام
ساتھ جابر کےجنہیں بھیجا محمد نے سلام

وا کئے تھے آپ نے باب علوم مصطفی
آپ نے نے رکھی  بنائے حوزہ ہای علمیہ

ہاں یہیں پر جعفر صادق کا بھی ہے آستاں
جنکی دانش کا ہے چرچا از زمیں تا آسماں

منہدم کر دی گئی یہ آٹھویں شوال کو
دکھ دیا پھر ظالموں نے مصطفی کی آل کو

واسطہ ان ہستیوں کا تجھ کو اے رب ودود
بس ملادے خاک میں اب ہستئ آل سعود

ان کے در سے پائی  نوری نے متاع شاعری
جن کے دم سے آج تک زندہ ہے فقہ جعفری

شاعر: محمد ابراہیم نوری
آٹھ شوال 1441 شام 6:12

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 June 20 ، 17:39
محمد ابراہیم نوری نوری