Saturday, 13 June 2020، 05:57 PM
کربلائے عصر فلسطین
کربلائے عصر فلسطین
سمجھو اسے مظلوم سے کچھ پیار نہیں ہے....
صیہونی مظالم سے جو بیزار نہیں ہے..
اک کربوبلا، ارض فلسطیں پہ بپا ہے...
تیار مگر لشکر انصار نہیں ہے...
جو ظلم و ستم دیکھ کے خاموش رہے گا...
انسان وہ کہلانے کا حقدار نہیں ہے...
کافی ہے یہی مردہ دلی کے لئے لوگو...
جس دل میں ذرا جذبۂ ایثار نہیں ہے...
جز رہبر ایران و بجز حزب الہی....
دنیا میں فلسطیں کا کوئی یار نہیں ہے...
سر اپنا اٹھا کر جیو اے مسلم دوراں...
گردن میں تیری،طوق گراں بار نہیں ہے...
آزادئ القدس کے نعرے ہیں لبوں پر.....
نصرت کے لئے کوئی بھی تیار نہیں ہے....
افسوس صد افسوس کہ در دست مسلماں. ...
یکجہتی و وحدت کا ہی ہتھیار نہیں ہے....
ظالم کی حمایت میں ہیں اخبار ہزاروں...
مظلوم کا حامی کوئی اخبار نہیں ہے....
سر اپنا جھکاتا پھرے جو ظلم کے آگے۔۔۔۔۔۔
وہ کچھ بھی ہو پر شہہ کا عزاداری نہیں ہے
کر تیغ قلم سے سر ظالم پہ سدا وار
ظالم کا تو نوری جو قلمکار نہیں ہے...
کلام: محمد ابراہیم نوری
20/06/13