Sunday, 26 July 2020، 07:14 PM
شناخت اپنی کچھ اس طرح کھو چکا ہوں میں
تازہ غزل
شناخت اپنی کچھ اس طرح کھو چکا ہوں میں
کہ دریا ہو کے سمندر میں ضم ہوا ہوں میں
میں خود کو آئینہ تمثال کہہ نہیں سکتا
پئے مفاد کبھی جھوٹ بولتا ہوں میں
مجھے وہ کل کی طرح پیار سےمنائے گا
سو اس سے آج یہی سوچ کر خفا ہوں میں
بیان کس سے کروں اپنے خواب؟ اے یوسف
جو شہر زیست کے زنداں میں دیکھتا ہوں میں
زمانہ صاحب دولت کہے تو کیا حیرت
تمہارے وصل کی دولت جو پا چکا ہوں میں
زمانہ مجھ کو ترے نام سے پکارتا ہے
کہ جب سے تری محبت میں مبتلا ہوں میں
تو میرے عشق کو بھی طول عمر دے یا رب
یہ رزق تجھ سے اے رزاق مانگتا ہوں میں
بتاو کیا مجھے بیساکھیوں کی حاجت ہے؟
کہ اپنے پاوں پہ اچھی طرح کھڑا ہوں میں
اے مشکلو مری جانب یہ سوچ کر آنا
کہ مشکلات کی آغوش میں پلا ہوں میں
میں ڈھو رہا ہوں مسلسل غم حیات کا بوجھ
خوشی کے واسطے نوری ترس گیا ہوں میں
محمد ابراہیم نوری
20/07/26