Saturday, 25 July 2020، 01:50 AM
تو مرا یار گر نہیں ہوتا
تازہ غزل
تو مرے پاسگر نہیں ہوتا
تجھ کو کھونے کا ڈر نہیں ہوتا
عشق تو ایک بار ہوتا ہے
عشق بار دگر نہیں ہوتا
کیا سمجھتے وصال کی لذت؟
درد_ہجراں اگر نہیں ہوتا
ہم بھی جائیں ادھر خدا نہ کرے
ذکر تیرا جدھر نہیں ہوتا
جس پہ بھی اعتبار کرتا ہوں
بس وہی معتبر نہیں ہوتا
کس قدر کھوکھلا سا لگتا ہے
جس صدف میں گہر نہیں ہوتا
دو قدم ساتھ راہ چلنے سے
ہم قدم، ہمسفر نہیں ہوتا
ہاں اسے قتل گاہ کہتے ہیں
جس جگہ تن پہ سر نہیں ہوتا
میں سوالی ہوں ایک ہی در کا
اس لئے در بدر نہیں ہوتا
فضل ولطف و کرم ہےسورج کا
ورنہ نوری قمر نہیں پوتا.۔۔
20/07/25