Sunday, 21 June 2020، 01:16 AM
کس قدر خوش نصیب ہوتے ہیں
غزل
کس قدر خوش نصیب ہوتے ہیں
جو شریف و نجیب ہوتے ہیں
کیا نہیں ہوتے قابل_ عزت؟
دہر میں جو غریب ہوتے ہیں
بے خرد دوستوں سے تو بہتر
ہاں رقیب_ لبیب ہوتے ہیں
در پہ اب سائلوں کی دستک سے
صد پریشاں مجیب ہوتے ہیں
جان لیتے ہیں جو مریضوں کی
کیا وہ قاتل طبیب ہوتے ہیں؟
کیوں محبت کی راہ میں ہی سدا؟
غم ہی پیہم نصیب ہوتے ہیں۔۔۔۔
لوگ بس ان کو تکتے رہتے ہیں
ظاہرا جو شبیب ہوتے ہیں
سرفرازی انہیں کو ملتی ہے
وہ جواہل_ شکیب ہوتے ہیں
دور رہ کر بھی ظاہرا کچھ لوگ
دل کے بے حد قریب ہوتے ہیں
گلستان_ ادب میں اے نوری
نغمہ خواں بس ادیب ہوتے ہیں
محمد ابراہیم نوری
20/06/21