Sunday, 21 June 2020، 01:06 AM
جسکی خاطر سجائی محفل ہے
غزل
جسکی خاطر سجائی محفل ہے
کیوں رسائی اسی کی مشکل ہے؟
زندگی کیا ہے؟ میں بتاتا ہوں
ایک مجموعہء مسائل ہے۔۔۔۔۔
اسکو بھی تو سزا ملے کوئی
جو میری خواہشوں کا قاتل ہے
پہلے وہ مجھ پہ جاں چھڑکتا تھا
اب میرے دشمنوں میں شامل ہے
دست قاتل بھلا نہ کیوں لرزیں
تیر کا رخ جو سوئے بسمل ہے
رہتی دنیا تلک یہ کربوبلا
حق و باطل میں حد فاصل ہے
ہونے والا ہے کچھ برا شاید
آج کل مضطرب میرا دل ہے
باپ بولا ادا کروں کیسے
اس قدر پانی گیس کا بل ہے
وہ فصیل انا گرانی ہے
جو ہمارے میان حائل ہے
ایک دن غم تو ایک روز خوشی
بس یہی زندگی کا حاصل ہے
آج کے دور میں جسے دیکھو
مقصد زندگی سے غافل ہے
کیسے کھاتے ہو شوق سے نوری
خالی فلفل سے یہ فلافل ہے(1)
(1)فلفل فارسی میں مرچ کو کہتے ہیں
اور فلافل برگر وغیرہ کو
20/06/21