Friday, 19 June 2020، 01:16 PM
غزل9
تازہ غزل
منفرد لہجہ جدا طرز بیاں رکھتے ہیں ہم
شاعری کے واسطے اردو زباں رکھتے ہیں ہم
یاد جاناں میں گزرتے ہیں ہمارے روز و شب
اور کسی کی یاد اس دل میں کہاں رکھتے ہیں ہم
زینت محفل بڑھانے کے لئے اے جان جاں
تیری اک تصویر اپنے درمیاں رکھتے ہیں ہم
توسن عمر رواں تھوڑا بہت آہستہ چل
ہر قدم پر خواہشوں کا اک جہاں رکھتے ہیں ہم
کیا ہوا لوگو اگر یہ جسم بوڑھا ہوگیا
جذبہء عشق و محبت تو جواں رکھتے ہیں ہم
پیش ظالم جرائت اظہار حق ہوتی نہیں
ظاہرا رکھنے کو بس منہ میں زباں رکھتے ہیں ہم
کون کہتا ہے ہمارے ہاتھ خالی ہو گئے
ماں کی صورت میں متاع دو جہاں رکھتے ہیں ہم
آسمان غم کا سورج ہم کو کیا جھلسائے گا
تیری چادر کا جو سر پر سائباں رکھتے ہیں ہم
اس لئے بھی چومتے ہیں ماں کے قدموں کے نشاں
ماں کے قدموں کے تلے اپنی جناں رکھتے ہیں ہم
20/06/19