Thursday, 18 June 2020، 03:01 PM
علی اکبر کی مدحت کر رہا ہوں
کلام: محمد ابراہیم نوری
11 شعبان المعظم 1439 ھ ق
علی اکبر کی مدحت کر رہا ہوں۔۔
عجب حاصل سعادت کر رہا ہوں
تمھارے عاشقوں کے ساتھ مل کر
بپا جشن ولادت کر رہا ہوں۔۔۔۔
بہت خوش ہے زلیخاےُ شریعت
کسی یوسف کی مدحت کر رہا ہوں
ثناے آلِ احمد میری عادت
عبادت حسبِ عادت کر رہا ہوں
میری ماں کی طہارت کا سبب ہے
جو اکبر سے محبت کر رہا ہوں۔۔۔
میں تیرے جادہُ سیرت پہ چل کر
جناں کی سٙمْت ہجرت کر رہا ہوں
کفن پر لکھو بس اکبر کا شاعر۔۔۔۔
میں یہ بھی اک وصیت کر رہا ہوں
نمازِ مدحِ اکبر کے لئے میں۔۔۔۔۔
خلوصِ دل سے نیت کر رہا ہوں
مصلاے ثنا پر بیٹھ کر میں
عبادت ہی عبادت کر ہوں
کہا شہ نے جو دیکھا روۓ اکبر
میں نانا کی زیارت کر رہا ہوں
بشکلِ مدحتِ شبہِ پیمبرؐ
رقم نعتِ رسالت کر رہا ہوں
بسا کر دل میں اکبرؑ کی مودت
ادا اجرِ رسالت کر رہا ہوں۔۔۔۔
سرِ خلدِ بریں مدحت کے بدلے
میں تعمیرِ عمارت کر رہا ہوں
کرم نوری پہ ہے شِبہِ نبیؐ کا
رقم انکی فضیلت کر رہا ہوں
20/06/18