Tuesday, 16 June 2020، 01:21 PM
محمد اور جعفر کا
کلام: محمد ابراہیم نوری
طرحی مصرع: طریقہ ایک ہی دیکھا محمداور جعفر کا
مقام: حسینیہ امام صادق ع
قصیدہ گنگنائے گا محمد اور جعفر کا۔۔۔
جو ہوگا چاہنے والا محمد اور جعفر کا۔۔۔
خرد سے ماورا ہے جب مقام عصمت کبری۔۔۔
بشر سمجھے گا کیا رتبہ محمد اور جعفر کا۔۔
یہ دریائے فضیلت اور میں بے حیثیت قطرہ۔۔۔
کرے کیا تذکرہ قطرہ محمد اور جعفر ۔۔۔
کتاب زندگی کے ہر ورق پر روشنی پھیلی۔۔۔
قلم نے نام جب لکھا محمد جعفر کا۔۔۔
پرکھ کر دیکھ لو "کونو لنا زینا" کی میزاں میں۔۔۔
کہ تو ہے یا نہیں شیعہ محمد اور جعفر کا۔۔۔۔
خدا نے ان کی چاہت میں بنایا ہے جہاں سارا۔۔۔
نمک کھاتی ہے کل دنیا محمد اور جعفر کا۔۔
ہے اک شمع رسالت اور اک شمع امامت ہے۔۔۔
مجھے کہتے ہیں پروانہ محمد اور جعفر کا۔۔۔۔
بھٹکتا پھر رہا ہے کیوں سقیفہ کے اندھیروں میں۔۔
ابھی بھی وقت ہے ہو جا محمد اور جعفر کا۔۔
کوئی بے ذر بنا بوذر زرارہ بن گیا کوئی۔۔۔
کہ دامن جس نے بھی تھاما محمد اور جعفر کا۔۔
ہے یہ مفہوم "ان کنتم تحبون" کی آیت کا۔۔
محب مانے گا ہر کہنا محمد اور جعفر کا۔۔۔
محمد ہی محمد ہیں محمد کے گھرانے میں۔۔۔
ہے دلکش کس قدر کنبہ محمد اور جعفر کا۔۔
امانت میں خیانت بھی کرے جو، جھوٹ بھی بولے۔۔۔۔۔
وہ عاشق ہو نہیں سکتا محمد اور جعفر کا۔۔۔
مدینے میں نجف میں کربلا میں مشہد و قم میں۔۔۔
بچھا ہے ہر طرف سفرہ محمد اور جعفر کا۔۔۔
ہزاروں مختلف پہلو سے دیکھا ان کی سیرت کو۔۔۔
طریقہ ایک ہی دیکھا محمد اور جعفر کا۔۔۔
عیاں ہے اھدنا سے اور انعمت علیہم سے۔۔۔
صراط حق ہے بس رستہ محمداور جعفر کا۔۔
نمک خورا امیہ میں نہیں ہوں شکر داور ہے۔۔۔
کہ کھاتا ہوں فقط صدقہ محمداور جعفر کا۔۔۔
زمانہ منجئ عالم سمجھتا ہے جسے نوری۔۔۔
پس پردہ ہے وہ بیٹا محمداور جعفر کا۔۔۔
20/06/16