نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Monday, 15 June 2020، 07:06 PM

غزل 5

تازہ غزل

جس طرف تیرا نقش پا ہی نہیں
یہ قدم اس طرف اٹھا ہی نہیں

وہ چلا پے تلاش منزل میں
راستے کا جسے پتہ ہی نہیں

جو مخالف ہوا سے بجھ جائے
میرے نزدیک وہ دیا ہی نہیں

فکر حفظ وطن نہ ہو جسکو
وہ ملازم تو  ہے سپاہی نہیں

جسکی تعبیر غیر ممکن ہو
خواب ایسا میں دیکھتا ہی نہیں

بغص آل نبی ہے ایسا مرض
جسکی دنیا میں کچھ دوا ہی نہیں

ایک جھوٹے نے سچ کہا اک دن
جب میں سچا تھا کچھ ملا ہی نہیں

رنج و غم کے بنا جو مل جائے
اس خوشی کا کوئی مزا ہی نہیں

پیش حق جس نے سر جھکایا تھا
 اسکا سر پھر کہیں جھکا ہی نہیں

جسکی خاطر میں بن سنورتا ہوں
میری جانب وہ دیکھتا ہی نہیں

 روٹی کپڑا،مکان سے ہٹ کر
نوری کچھ اور سوچتا ہی نہیں

محمد ابراہیم نوری۔

موافقین ۰ مخالفین ۰ 20/06/15
محمد ابراہیم نوری نوری

نظرات (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی