نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

نوری شعر و سخن

آثار و افکار محمد ابراہیم نوری

طبقه بندی موضوعی
Monday, 15 June 2020، 06:26 PM

غزل 3

تازہ غزل 

 
ذکر ہونٹوں پہ ترا صبح و مسا رکھا ہے
 تری چاہت کا دیا دل میں جلا رکھا ہے
 
میرے ہمدم نے گناہوں کو چھپا کر میرے
محترم مجھ کو زمانے میں بنا رکھا ہے
 
میں اسے غیر بھی اپنا بھی نہیں کہہ سکتا
مجھ کو اک شخص نے اس موڑ پہ لا رکھا ہے
 
تاکہ اک دوجے کی پہچان میں آسانی ہو
حق نے  انساں کو قبیلوں میں بٹا رکھا ہے
 
پھول کے ساتھ تو کانٹے بھی ہوا کرتے ہیں
اس حقیقت کو زمانے نے بھلا رکھا ہے۔۔۔۔۔
 
خود کشی اس نے یہی سوچ کر نہیں کی بس
ذمہ کنبے کا سر دوش اٹھا رکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ایک دن ایک آئے گا وہ خانہء دل کا مہماں
دل کا دروازہ اسی آس پہ وا رکھا ہے
l
اسکی آمد  کی خبر جب سے سنی ہے ہم نے
اپنی پلکوں کو سر راہ بچھا رکھا ہے۔۔۔۔۔
 
کون کھولے گا بھلا شہر میں شیشے کی دکاں
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں اٹھا رکھا ہے
 
زخم دل  ہم نے چھپانے کے لئے دنیا سے
اپنے ہونٹوں پہ تبسم کو سجا رکھا ہے
 
بارہا ہم نے یہی شہر ستم میں دیکھا
چہرہ مظلوم سا ظالم نے بنا رکھا ہے
 
گھونسلہ اپنا بچانے کے سانپوں سے۔۔
ایک چڑیا نے بلندی پہ بنا رکھا ہے۔۔۔۔۔
 
دربدر اس لئے دنیا میں نہیں ہوں لوگو۔۔۔۔۔۔ 
 میں نے سر ایک ہی چوکھٹ پہ جھکا رکھا ہے
 
اس قدر فکر معیشت ہے یہاں لوگوں کو
اب عبادت کو بھی اک پیشہ بنا رکھا ہے
 
ہے کسی ذات سے وابستہ وجود نوری
اس تعلق نے بکھرنے سے بچا رکھا ہے
 
شاعر محمد ابراہیم نوری
موافقین ۰ مخالفین ۰ 20/06/15
محمد ابراہیم نوری نوری

نظرات (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی