نعت ام الکتاب ہے
ہونٹوں پہ میرے نعت رسالت مآب ہے
آفاق لب پہ جلوہ نما آفتاب ہے
ماہ ربیع اولی کا مہتاب دیکھ کر
دل باغ باغ خلق کا چہرہ گلاب ہے
یہ سوچ کر شریک ہوا بزم نعت میں
فرد عمل میں ثبت حضور و غیاب ہے
خواب مدینہ اس لیے بھی دیکھتا ہوں میں
یہ خواب دیکھنے کا بھی بے حد ثواب ہے
رخ پر ملی رسول کی نورانی گرد پا
شمس و قمر کے رخ پہ جبھی آب و تاب ہے
جو جس قدر جھکا نبی کی جناب میں
وہ اس قدر جہان میں عالیجناب ہے
اے شہر علم تیرے الہی وجود سے
ہم کو متاع بارہ دری دستیاب ہے
سورج سے عشق اسکی شعاعوں سے
تیرا نظام فکر و عقیدہ خراب ہے
نوری کتاب عشق ہیں سبطین مصطفیٰ
ام ابیھا فاطمہ ام الکتاب ہے


